عاشق جوڑے کی موت سے سردھنا علاقہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 08-September-2018

میرٹھ، (ایجنسی):میرٹھ کے سردھنا تھانہ علاقہ کے راردھنا گاؤں میں زہر کھانے والے عاشق جوڑے کی موت سے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی ہے۔لڑکی کی موت سے مشتعل لوگوں نے ملزم فریق کے لوگوں کے گھروں میں خوب توڑ پھوڑ کی۔ اس کے پیش نظر جمعہ کی صبح بھی گائوں میں کافی تعداد میں پولس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی اکھلیش کمار اور ایس پی دیہات راجیش کمار نے گاؤں کا دورہ کرکے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی۔بنیادی طور پر سرورپور کے گوٹکا گاؤں کا رہنے والا راکیش گزشتہ کافی عرصے سے اپنے خاندان کے ساتھ راردھنا گاؤں میں رہ رہا تھا۔ جمعرات کی شام کو راکیش اور اس کی بیوی کہیں باہر گئے تھے۔ اسی درمیان شام کو ان کا بڑا بیٹا کھیت سے واپس لوٹا تو گھر میں اکیلی اپنی چھوٹی بہن تنو کو گاؤں کے رہنے والے خالد کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر مشتعل ہو گیا۔اس نے خالد کو دھمکی دے کر گھر بھگا دیا۔ بھائی کے ذریعہ ڈانٹ کھانے کے بعدتنو اپنی فوفی کے گھر چلی گئی۔ کچھ دیرکے بعد، تنو نے گھر واپس آنے کے بعد زہر کھالیا۔ خالدنے بھی اپنے گھر جاکر زہر کھالیا۔کچھ دیر بعد دونوں کی طبیعت بگڑ گئی۔ گائوں اورگھروالے دونوں کو لے کر سی ایچ سی پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے تنو(19)کو مردہ قرار دیا۔ خالد (22)کی نازک حالت کے پیش نظر اسے کیلاشی اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ساڑھے تین گھنٹے کے بعد جمعرات کے روز اس کی بھی موت ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد ارد گرد کے علاقے میں کشیدگی اور افواہ پھیل گئی۔ رات قریب آٹھ بجے پڑوسی گاؤں سے اعلان ہونے کے بعد کئی دیہات کے نوجوان راردھنا گاؤں پہنچ گئے۔ سی او سردھنا سنتوش کمار سنگھ نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو ان سے دھکا مکی کی گئی اورانہوں نے ملزم نوجوان خالد کی برادری کے لوگوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد لوگوں نے مسلم ڈاکٹر کی کار میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ لوگوں نے الزام لگایا کہ اگر جھولاچھاپ چاہتا توطالبہ کو بچایا جا سکتا تھا لیکن اس نے اسے گرم پانی پلا دیا۔ اس سے لڑکی کی موت ہو گئی۔ لڑکی کی موت کی وجہ سے گائوں میں کشیدگی پھیل گئی۔ اطلاع ملتے ہی رات میں ہی ایس ایس پی اکھیلیش کمار اور ایس پی دیہات راجیش کمار بھاری پولس فورس کے ساتھ گاؤں پہنچے اور حالات کو قابو میں کیا۔ جمعہ کی صبح بھی گائوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر کافی تعداد میں پولس فورس کو تعینا ت کیا گیا ہے۔