یونانی پریکٹیس کرنے والے مسلم ڈاکٹروں کے ساتھ ہونے والے تعصب پر ہائی کورٹ حیرت زدہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 07-September-2018

ممبئی (پریس ریلیز)بی یو ایم ایس کے ذریعہ پڑھائی مکمل کرکے طبی خدمات انجام دینے والے مسلم ڈاکٹروں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیئے جانے والے مرکزی حکومت و مہاراشٹر حکومت کے فیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) کے توسط سے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل پٹیشن پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران دو رکنی بینچ نے بی یو ایم ایس ڈاکٹرو ں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر حیرت کا اظہا رکر تے ہوئے سرکار سے تین ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے ۔آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس آر ایم ساونت اور کے سنونے کے روبرو پٹیشن کی سماعت عمل میںآئی جس کے دوارن ایڈو کیٹ افروز صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت و مرکزی حکومت کی ہدا یت پرصوبہ میں بی اے ایم ایس ڈاکٹروں کی بھرتی کررہی ہے جبکہ بی یو ایم ایس ڈاکٹر وں کو نظر انداز کردیا گیا ہے حالانکہ قانون کے مطابق دونوں ڈگریں یکساں ہیں۔ ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی گذشتہ سماعت پر ریا ستی سرکاری کی نمائندگی کرتے ہوئے سرکا ر ی وکیل نے مرکزی حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی ہدایت آج عدالت میں داخل کرنے کا یقین دلایا تھا لیکن آج سرکاری وکیل نے عدالت میں کوئی بھی دستا ویزات داخل نہیںکیئے۔ ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے ممبئی ہائی کورٹ کو بتایا کہ نیشنل ہیلتھ میشن کے تحت مرکزی حکومت نے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں 1336 ڈاکٹروں کی تقرری کیئے جانے کا عمل شروع کیا ہے لیکن بی یو ایم ایس (یو نانی) اور بی اے ایم ایس (ایورویدک ) کو برابر کا درجہ حاصل ہونے کے باجود ان اسامیوں کے لیئے صرف ایورو یدک ڈاکٹروں کو ہی اہل قراردیا گیا ہے جو سراسر بی یو ایم ایس ڈاکٹر وں کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ڈاکٹر محمد طارق شیخ اور ڈاکٹر محمد جنید کامران کی جانب سے حصول انصاف کے لیئے داخل عرضدا شت میں پانچ محکموں کو فریق بنایا گیا ہے جس میں اسٹیٹ آف مہاراشٹر، ڈائرکٹر آف ہیلتھ کمشنر، ڈائرکٹر آف آیوش،سینٹرل کونسل آف انڈین میڈیسین اور یونین آف انڈیا منسٹری آف ہیلتھ شامل ہیں ۔ آج دوران کارروائی عدالت میں، ایڈو کیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈ وکیٹ ساجد قریشی کے ہمراہ ڈاکٹر شیخ خورشید عالم (سابقہ ممبر ایم سی آئی ایم)، ڈاکٹر اخلاق عثمانی، ڈاکٹر فیض صدیقی و دیگر موجود تھے ۔آج کی عدالتی کارروائی کے بعد ممبئی میں اخبارنویسوں کو گلزار اعظمی نے کہا کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی اور ریا ستی حکو متو ں نے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ایورویدک ڈاکٹر وں کی بھرتی کے لیئے راہیں ہموار کی ہیں تا کہ مسلم ڈاکٹروں کو موقع نہ مل سکے لیکن انہیں امید ہیکہ ممبئی ہائی کورٹ مسلم بی یو ایم ایس ڈاکٹروں کو انصا ف دے گا کیونکہ قا بلیت اور لیاقت کی بنیادو ں پر ڈاکٹروں کی بھرتی کی جانی چاہئے نا کہ مذہب کی بنیاد پر ۔واضح رہے کہ ۵؍ جولائی کو ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر (ایچ ڈبلیو سی) اور کمیونیٹی ہیلتھ پرووائڈر ( سی ایچ پی) کی 1336 اسا میوں کی بھرتی کے لیئے مرکزی حکومت نے حکو مت مہاراشٹر کے توسط سے عریضہ طلب کیئے تھے لیکن اس میں ایک شق یہ لگا دی تھی کہ صرف ایورویدیک (بی اے ایم ایس) کی پریکٹیس کر نے والے ڈاکٹر ہی اس کے اہل ہونگے جس کے خلا ف بی یو ایم ایس (یونانی ) پریکٹیس کرنے وا لے ڈاکٹر جس میں اکثریت مسلم ڈاکٹر وں کی ہے نے بطور احتجاج متعلقہ محکموں سے خط و کتابت کی لیکن مثبت جواب موصول نہ ہونے کی صو رت میں جمعیۃ علماء لیگل سیل کے سربراہ گلز ا ر اعظمی سے ملاقات کرنے کے بعد حکومت کے اس اقدام کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔