اکبر نےپریہ پر ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا،صحافی تنظیموں نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-October-2018

نئی دہلی، (یو این آئی) وزیرمملکت خارجہ ایم جے اکبر نے می ٹو مہم میں جنسی استحصال الزام عائد کئے جانے پر ملزم صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ غیر ملکی دورہ سے اتوار کوواپس آنے کے بعد اپنے گھر پر 10 سے زائد عورتوں کے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ اس معاملے میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے۔انہوں نے آج، اپنے وکیل سندھپ کپور کے ذریعہ، تعزیرات ہند کی دفعہ 499 کے تحت پریا رامانی کے خلاف پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا ۔ان کے وکیل نے عرضی میں کہا ہے کہ مسٹر اکبر ملک میں ایک معزز صحافی رہے ہیں اور اس پیشہ میں ان کی طویل زندگی گزری ہے۔انہوں نے ملک کا پہلا سیاسی ہفتہ وار اخبار نکالا تھا ۔ ان کے مؤکل کے خلاف پریہ رمانی نے بے بنیاد من گھڑت اوچھے الزامات الزام لگائے ہیں جس سے ان کی شبیہ اور وقار کو دھکا پہنچا ہے۔ اس طرح یہ ان کے ہتک عزت کا معاملہ بنتا ہے۔واضح رہے کہ ہتک عزت کے معاملے میں، دو سال کی سزا یا جرمانہ یا دونوں کا التزام ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اکبر کے خلاف سوشل میڈیا میں اس طرح کے الزامات لگانے سے ان کے مؤکل کی شبیہ کو خاندان ، معاشرہ اور دوستوں میں ٹھیس پہنچی ہے، جس کی تلافی نہیں کی جاسکتی ہے۔مسٹر اکبر پر پریہ رمانیکے علاوہ، غزالہ وہاب،انجو بھارتی، شتہ پال، شوما رہاسمیت کئی خاتون صحافیوں نے جنسی استحصال اور تشدد کا الزام لگایا تھا۔ اس وقت مسٹر اکبر نائجیریا میں تھے۔ان کے استعفے کا مطالبہ اب زور پکڑنے لگا ہے ۔ اس دوران، کانگریس نے بھی کہا ہے کہ بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ کے نعرے لگانے والے وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے میں اپنا رخ واضح کریں ،وہ متاثرہ لڑکیوں کے ساتھ ہیں یا مسٹر اکبر کے ساتھ ۔ انڈین ویمن پریس کور، پریس کلب آف انڈیا، پریس ایسوسی ایشن سمیت متعدد صحافتی تنظیموں نے خاتون صحافیوں کے معاملے میں ‘می ٹو مہم سے مبینہ جنسی استحصال کے الزامات میں پھنسنے والے وزیر مملکت ایم جے اکبر کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تنظیموں نے آج یہاں مشترکہ بیان جاری کر کے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں مسٹر ایم جے اکبر کو اس وقت تک اپنے عہدے سے ہٹ جانا چاہئے جب تک ان کے خلاف تحقیقات مکمل نہ ہو جائے۔ کیونکہ وہ اپنے عہدے کا استعمال کر کے انکوائری کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹرایم جے اکبر نے کل الزام لگانے والی خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی تھی اور آج انہوں نے پریہ رمانی کے خلاف مقدمہ بھی دائر کر دیا ہے ، لہذا بغیر کسی خوف اور خطرے کے منصفانہ تحقیقات کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ اس معاملے میں ملزم ایک بااثر شخصیت ہیں اور وہ مرکزی حکومت میں وزیر بھی ہیں۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اکبر نے استعفی دینے کے بجائے متاثرہ خواتین کو دھمکانا شروع کر دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافی تنظیمیں کام کے مقامات پر جنسی تشدد کے واقعات سے بہت فکرمند ہیں اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ میڈیا تنظیموں کی انتظامیہ اس طرح کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ لہذا، ہم تمام میڈیا اداروں کی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ خاتون صحافیوں کے لئے کام کرنے کا سازگار ماحول بنایا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ کوئی جنسی تشدد نہ ہو۔اس بیان میں ساؤتھ انڈین جرنلسٹ آرگنائزیشن بھی شامل ہے۔ اس سے پہلے ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا اور دہلی صحافی یونین بھی خاتون صحافیوں کی حمایت میں بیان جاری کر چکی ہے۔