جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر سنگھ کانگریس میںشامل ہوںگے

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-October-2018

جے پور،(ایجنسی): 22 ستمبر 2018 کو بی جے پی کا دامن چھوڑنے والے جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر سنگھ نے کانگریس کی رکنیت حاصل کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ مانویندر سنگھ کے ساتھ ان کی بیوی چترا سنگھ اور ماں شیتل کنور بھی کانگریس میں شامل ہوں گی۔ راجستھان میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر یہ خبر ریاست میں کمزور نظر آ رہی بی جے پی کے لیے زبردست جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ایک انگریزی روزنامہ کے مطابق 14 اکتوبر کو مانویندر سنگھ نے سبھی طرح کی چہ می گوئیوں پر فل اسٹاپ لگاتے ہوئے واضح کر دیا کہ وہ اپنی نئی پاری کانگریس کے ساتھ شروع کرنے والے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ لوک سبھا انتخاب بھی لڑیں گے۔ جب مانویندر سنگھ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کی بیوی چترا سنگھ اور ماں شیتل کنور بھی کانگریس میں شامل ہوں گی؟ اس کے جواب میں انھوںنے کہا کہ ’’پیڑ پودے سب‘‘۔ حالانکہ جسونت سنگھ کے کانگریس میں شامل ہونے کے امکانات کو انھوں نے خارج کر دیا۔مانویندر سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران اپنے بھائی کے بھی کانگریس میں شامل ہونے کی بات کہی اور یہ بھی واضح کر دیا کہ ان کی فیملی کے سبھی لوگ ا?ئندہ انتخابات میں کانگریس کی حمایت کریں گے۔ کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان تو مانویندر سنگھ نے کر دیا ہے لیکن اب تک اس کی کوئی حتمی تاریخ انھوں نے نہیں بتائی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ 17 اکتوبر کو کانگریس کی رکنیت اختیار کر سکتے ہیں۔2019 کے شروع میں ہونے والے عام انتخابات کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں مانویندر سنگھ نے خواہش ظاہر کی کہ وہ بی جے پی کے خلاف کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔ امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مانویندر سنگھ اپنی بیوی چترا سنگھ کو کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ دلائیں گے، لیکن فی الحال انھوں نے اس طرح کی باتوں سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اس سلسلے میں کانگریس سے فی الحال کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔‘‘واضح رہے کہ مانویندر سنگھ نے 22 ستمبر کو راجپوتوں کے اعزاز میں منعقد ’سوابھیمان ریلی‘ کے دوران بی جے پی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ان کے ذریعہ کانگریس میں شامل ہونے کے اعلان پر راجستھان کانگریس کے جنرل سکریٹری اویناش پانڈے کا کہنا ہے کہ ’’صرف مانویندر سنگھ ہی نہیں بلکہ کئی سارے سینئر لیڈران کانگریس کے رابطے میں ہیں اور وہ پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن پارٹی غور و خوض کے بعد ہی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ لے گی۔‘‘