ریحانہ فاطمہ کو اسلام سے خارج کرنے کا اعلان

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-October-2018

نئی دہلی، (ایجنسی)۔ کیرل کی ایک مسلم تنظیم نے ریحانہ فاطمہ کو اسلام سے بے دخل کر دیا ہے۔ ہفتہ کی صبح تنظیم کے اس فیصلے سے خواتین کی سبھی تنظیموں میں ہنگامہ ہو گیاہے۔ فاطمہ اس وقت بحث میں آئی تھیں، جب وہ سبری مالا مندر میں داخل ہونے جا رہی تھیں اور بھاری مخالفت کے بعد انہیں واپس لوٹنا پڑا۔ ریحانہ فاطمہکا تنازعات سے گہرا ناطہ رہا ہے اور یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے، جب وہ تنازعہ میں آئی ہیں۔ مارچ 2018 میں کوزی کوڈ کے ایک پروفیسر کے شرمناک بیان کی مخالفت میں فاطمہ نے اپنے پستان کو تربوز سے ڈھک کرفیس بک پر اپنی تصویر پوسٹ کی تھی۔ تاہم، کچھ دیر بعد اس تصویر کو ہٹا دیا تھا۔ بتا دیں کہ فاروق ٹریننگ کالج میں پروفیسر جوہر منور نے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ مسلم لڑکیاں حجاب نہیں پہنتی ہیں اور تربوز کے ٹکڑے کی طرح اپنا پستان دکھاتی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہپستان خواتین کا ایسا حصہ ہے جو مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور اسلام اس ڈھک کر رکھنا سکھاتا ہے۔ ریحانہ فاطمہ نے اس بیان کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد دو دن پہلے ریحانہ فاطمہ کو پولیس کی گھیرابندی میں سبری مالا کے ایپا مندر میں لے جانے کی کوشش کی گئی، لیکنمندر کے پجایوں نے دروازہ بند کرنے کی دھمکی دے دی، جس کے بعد پولیس اور ریحانہ کو واپس لوٹنا پڑا ۔ وہیں مندرمیں داخلے کو لے کر فاطمہ کے گھر کوچی میں فسادیوں نے توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔ ااب ہفتہ کو کیرل کی ایک مسلم تنظیم نے ریحانہ فاطمہ کو اسلام سے بے دخلکرنے کااعلا ن کردیا۔