یہ مودی سرکار کے چل چلائو کا وقت ہے، لوگ محسوس کررہے ہیں ان کے ساتھ دھوکہ ہوا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 15-October-2018

نئی دہلی ،(شمیم احمد)آج جب میں اسٹریم میڈیا سرکار کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے میں ناکام ہورہا ہے ایسے وقت میں سوشل میڈیا کی اہمیت اور افادیت بڑھ جاتی ہے۔کہیں نہ کہیں میں اسٹریم میڈیا پر کوئی نہ کوئی دبائوضرور ہے جس کی وجہ سے وہ رافیل سے لے کر کسانوں ،نواجوں اور کالے دھن کی واپسی جیسے اہم ایشوز کو اٹھانے میں ناکام رہاہوتا دکھائی دے رہا ہے ایسے میں سوشل میڈیا نے کافی حدتک اپنی ذمہ داری ادا کی ہے۔ ان خیالات کا اظہارلوک سبھا کے رکن اور آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی صدر طارق انور نے کیا۔ وہ وطن سماچار اور پیپل ٹرسٹ کے زیر اہتمام پریس کلب آف انڈیا میں ’سوشل میڈیا: چیلنجز بی فورسوسائٹی ‘ کے عنوان سے منعقدہ سینمار کو خطاب کر رہے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار ہے ، ایسے میں ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ لوگوں تک اچھی اور سچی خبریں پہونچیں او ر سوشل میڈیا کی ہر خبر پر آنکھ بند کرکے یقین کرنا بالکل نامناسب ہے، ہمیں چاہئے کہ پہلے خبر کی خبریت اور معتبریت ضرور چیک کرلیں۔طارق انور نے مودی سرکا رپر نشانہ سادھتے ہوئے کہاکہ مودی سرکار نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں سے لے کر کسانوں تک کے سیکڑوں مسائل منہ بائے کھڑے ہیں اور سرکار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اب مودی سرکار کے چل چلائو کا وقت آچکا ہے اور لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ ان کے ساتھ 2014میں دھوکہ ہوا تھا۔ انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا کو چاہئے کہ وہ بڑے پیمانہ پر سرکار کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے پیش کرے۔ سنٹرل وقف کائونسل کے رکن رئیس خان پٹھان نے کہاکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سوشل میڈیا کو اپنی لئے اور بہتر اور موثر بنائیں تاکہ ہم اپنی بات لوگوں تک جلدی پہونچاسکیں ،کیونکہ انٹر نیٹ کی وجہ سے ہر آدمی اپنی جیب میں میڈیا کو لے کر چل رہاہے۔ معروف صحافی قمر آغا نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سکے کے دو رخ ہیں لیکن ہمیں چاہئے کہ اس کے مثبت پہلوئوں کو لوگوں کے سامنے لے کر جائیں تاکہ وہ اس سے زیادہ سے زیادہ مستفیض ہوسکیں۔قمر آغانے آگے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ سوشل میڈیا پرنٹنگ پریس کے بعد دوسرا سب سے بڑا انقلاب ہے اورہمیں اس موقع کو غنیمت سمجھنا چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ آج انٹرنیٹ نے کتابوں کے بوجھ سے لے کر مسافت تک ہر چیز سے لوگوں کو آزاد کردیا اور ہر چیز ایک کلک پر موجود ہے۔ آج تک کے ایڈیٹر پانی نی آنند نے کہاکہ سوشل میڈیا کی جہاں افادیت ہے وہیں اس کے مہلک نتائج بھی ہیں۔ آپ خود سوچئے کہ ایک کلک پر آپ لوگوں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں اور ایک ہی کلک پر آپ خوشی کے ماحول کو ماتم میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جس طر ح سے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا جارہاہے اس کو لے کر ہمیں کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔انہوںنے وطن سماچار کی کوششوں کوسلام کرتے ہوئے کہاکہ ایسے موضوع پر بحث کافی ضروری اور اہم ہے کیونکہ ایسی بحثوں سے ہی سماج کے تانے بانے کو بنائے رکھا جاسکتاہے۔ چارٹرڈ اکائونٹنٹ نتن گپتا نے کہاکہ سوشل میڈیا نے لوگوں کے خیالات کو بیڑیوں سے آزاد کردیا ہے او راظہار رائے کی آزادی کا اس سے بہتر کوئی اور طریقہ نہیں ہوسکتاہے لیکن ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ ہمارے عمل سے کسی کی دل شکنی نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ ہم باپو کے دیش کے باشندے ہیں اور عدم تشدد ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ ڈاکٹر تاج الدین انصاری نے طارق انور کے استعفیٰ کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح سے طارق انور کے استعفیٰ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک کہرام بپا ہوا اور چند سکینڈ کے اندر پوری دنیا میں یہ خبر پھیل گئی اس سے یہ سمجھ لینا چاہئے کہ سوشل میڈیا کتنا پاور فل ہے۔آل انڈیا قومی تنظیم دہلی پردیش کے صدر عبدالسمیع سلمانی نے لوگوں سے اچھی اور عام آدمی کے فائدیے کی خبریں شیئر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایسی مہم سے ہرگزنہیں جڑنا چاہئے جس سے عام آدمی کا نقصان ہوتا ہو۔ انہوںنے کہاکہ یہ دیش گاندھی ، نہرو ،آزاد اور پٹیل کا دیش ہے یہ بات ہم لوگوں کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے اور اس ملک میں تہذیب اور عدم تشدد کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ اس کو اکھاڑنے والے خود ختم ہوجائیںگے لیکن اس کی جڑیں کبھی ختم نہیں ہونے والی ہیں ، لیکن ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے رہنا چاہئے۔ اس موقع پر پروگرام کے آرگنائزر ڈاکٹر مدحت حسین نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لوگوں سے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی اپیل کی، جبکہ وطن سماچار کے ایڈیٹر محمد احمد نے پروگرام کی نظامت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر حکیم ایاز الدین ہاشمی ، سفیان ابراہیم جن، قبول احمد، ڈاکٹر کش کمار سنگھ، بلال احمد، جاوید قمر، سعد بن عمر، جاوید اختر، عامر سلیم خان، نند لال شرما، محمد فیصل اجیت کمار، ڈاکٹر ابونصر، فرزان قریشی ، ڈاکٹر ریما ایرانی اورنورالدین خان کو الگ الگ شعبوں میں ان کی خدمات کیلئے اعزاز سے نوازاگیا۔