اجودھیا میں 1992 دہرانے کا خطرہ ،اقبال نے تحفظ کا مطالبہ کیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 15-November-2018

اجودھیا،(یواین آئی) اجودھیا میں متنازعہ مقام پر مندر بنانے کےلئے وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی) کی 25نومبر کو مجوزہ دھرم سبھا کو مسلم فرقے کےجان و مال کےلئے ممکنہ خطرہ قرار دیتے ہوئے بابری مسجد کے مدعی اقبال انصاری نے حکومت سے اقلیتی فرقےکے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔مسٹر انصاری نے بدھ کو ‘یواین آئی سے بات چیت میں کہاوی ایچ پی نے 25نومبر کو پنچ کوسی پریکرما مارگ پر واقع بھکت مال کی بگیامیں دھارمک سبھا کے انعقادکا فیصلہ کیا ہے۔وی ایچ پی کا دعوی ہے کہ اس سبھا میں سنتوں اور دھرم آچاریوں کے علاوہ لاکھوں رام بھکت جمع ہوں گے۔حساس ضلع میں اس طرح کے بڑے پروگرام کی اجازت دینا قطعی ٹھیک نہیں ہےجبکہ متنازعہ مقام کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں رام بھکتوں کے یہاں جمع ہونے سے مسلمان خود کو بے حد غیر محفوظ محسوس کررہےہیں۔اس کی وجہ ہے کہ 1992 میں جب بابری مسجد منہدم کی گئی تھی تو ایسا ہی ایک پروگرام ہوا تھا جس میں لاکھوں لوگ جمع ہوئے تھے۔اسی دوران مسجد اور مسلمانوں کے گھروں کو منہدم کیا گیا تھا۔ہم لوگ اب چاہتےہیں کہ 1992 کے واقعہ کو اب نہ دہرایا جائے۔بابری مسجد کے مدعی نے کہا کہ اگران لوگوں کو اس طرح کا پروگرام کرنا ہے تو دہلی میں پارلیمنٹ کا محاصرہ کریں اور سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دے کر مظاہرہ کریں۔اجودھیا میں اس قسم کے پروگرام اب نہیں ہونے چاہئے۔یہاں کا مسلم سماج چاہتاہے کہ اس طرح کے پروگرام اب یہاں پر نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ مندر اور مسجد تنازعہ میں عدالت عظمیٰ جو بھی فیصلہ سنائے گی ،ملک کا مسلم سماج اسے سرآنکھوں پر کھنے کےلئے تیار ہے۔اس طرح کے کام کرنےسے یہ ایسامعلوم ہوتا ہے کہ جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہوں اور جمہوریت خطرے میں ہے۔اجودھیا میں ایک طرف شیوسینا کے ادھو ٹھاکرے آرہے ہیں اور دوسری طرف وشو ہندو پریشد کا یہ پروگرام ہورہاہے جس سے لاکھوں لوگ اجودھیا میں داخل ہوجائیں گے۔اس سے تو یہی لگتا ہے کہ اجودھیا کے مسلمان اب یہاں سے اپنے گھر چھوڑ کرچلے جائیں۔انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت اجودھیا کے مسلمانوں کی حفاظت نہیں کرے گی تو یقینی طورپر 1992 کا واقعہ دہرانے میں دیر نہیں لگے گی کیونکہ جہاں اجودھیا کے ہندو اور مسلمانوں میں آج بھی بہت محبت ہے ،باہر کے لوگ آکر اس پیار محبت کو نفرت میں بدلنے کا کام کرتےہیں اور شہر کی فضا خراب ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندو اور مسلم سبھی لوگ سپریم کورٹ کا احترام کریں اور انصاف کا انتظار کریں۔عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی ہم ماننے کے لئے تیار ہیں۔