امارات کے قومی دن کے موقع پر برطانوی جاسوس کے لیے صدارتی معافی کا اعلان

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 27-November-2018

ابوظبی،متحدہ عرب امارات نے قومی دن کے موقع پر پیر کے روز برطانوی جاسوس میتھیو ہیجز کے لیے صدارتی معافی کا اعلان کر دیا۔ یہ بات امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی WAM کی جانب سے بتائی گئی۔برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ “ہم اس معاملے کو جلد حل کرنے پر متحدہ عرب امارات کے ممنون ہیں”۔ابوظبی کی فیڈرل کورٹ آف اپیلز نے بدھ کے روز برطانوی شہریت کے حامل میتھیو ہیجز کو ایک دوسرے ملک کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اس جاسوسی کا مقصد امارات کی عسکری، اقتصادی اور سیاسی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا تھا۔متحدہ عرب امارات میں خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کی وزارت کے مطابق ہیجز کے اہل خانہ کی جانب سے امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان کو ارسال کیے گئے ایک خط میں معافی کی درخواست پیش کی گئی تھی۔ ہیجز کی حراست کے دوران اسے پورے وقت اپنے خاندان کے افراد اور برطانوی قونصل خانے کے ساتھ رابطے کی اجازت دی گئی تھی۔صدارتی امور کی وزارت کے مطابق شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان کی جانب سے امارات کے 47 ویں قومی دن کے موقع پر مختلف مقدمات کے سلسلے میں قید 785 افراد کی رہائی کا حکم جاری کیا گیا۔ برطانوی جاسوسی میتھیو ہیجز کے لیے معافی کا اعلان بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ضابطے کی کارروائی کے بعد ہیجز کو کوچ کی اجازت دے دی جائے گی۔واضح رہے کہ میتھیو ہیجز کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں جن امور کو بنیاد بنایا گیا ان میں ہیجز کے برقی آلات سے حاصل شدہ ثبوت، اماراتی انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیوں کی نگرانی، جمع کی گئی معلومات اور خود ہیجز کی طرف سے فراہم کردہ شواہد شامل ہیں۔ ان شواہد میں اثاثوں کی بھرتی، تربیت اور خفیہ معلومات کی نشان دہی کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ تھے۔ امارات میں ذمے داران نے جاسوسی کے الزام میں قصور وار ٹھہرائے جانے والے برطانوی جاسوس کی ایک وڈیو ٹیپ پیش کرنے کے علاوہ بتایا تھا کہ وہ برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی 6 میں کیپٹن کے عہدے پر فائز ہے۔دوسری جانب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر انور قرقاش نے صدارتی معافی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “صدارتی معافی نامہ جاری ہونے سے متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور عالمی برادری کے لیے اس کی اہمیت ظاہر کرنے میں مدد ملے گی۔ امارات کی کوشش رہی کہ یہ معاملہ ہماری طویل مدت شراکت داری پر اثر انداز نہ ہو۔ یہ ایک سادہ معاملہ تھا جو ہماری تمام کوششوں کے باوجود غیر ضروری طور پر پیچیدہ بن گیا”۔