سری لنکا کی پارلیمنٹ کا نئے وزیراعظم پر عدم اعتماد

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 15-November-2018

کولمبو( آئی این ایس انڈیا ) سری لنکا کی پارلیمنٹ نے وزیراعظم راجا پاکشے کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کر لی ہے۔ یہ اجلاس سپریم کورٹ کی جانب سے منگل تیرہ نومبر کے ایک حکم کی روشنی میں اسپیکر نے طلب کیا تھا۔سپریم کورٹ کے ایک مختصر حکم پر بحال کی گئی سری لنکا کی پارلیمنٹ نے نئے وزیراعظم مہندا راجا پاکشے کے خلاف آج بدھ کے روز تحریک عدم اعتماد منظور کر لی ہے۔ یہ قرارداد اقلیتی پارٹی پیپلز لبریشن فرنٹ نے پیش کی تھی۔ سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے سابق صدر راجا پاکشے کو گزشتہ ماہ وزیر اعظم مقرر کر دیا تھا۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا سیاسی بحران میں کمی ہوئی ہے۔پارلیمان میں منظور ہونے والی اس تحریک کے بعد راجا پاکشے کو اپنے منصب سے یقینی طور پر مستعفی ہونا پڑے گا۔ اس عدم اعتماد کے بعد پاکشے کی تشکیل شدہ کابینہ بھی تحلیل ہو جائے گی۔ راجا پاکشے کی کابینہ کے ایک وزیر نے اجلاس اور عدم اعتماد کے حوالے سے کہا کہ یہ پارلیمانی روایات کے منافی ہے اور اس باعث عدم اعتماد بھی غیرقانونی ہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم رانیل وکرمے سنگھے کی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے اراکین نے پارلیمانی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایک رکن پارلیمان نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کی منظوری سے جمہوریت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے رانیل وکرمے سنگھے نے منصبِ وزارت عظمیٰ سے اپنی برطرفی اور راجا پاکشے کی تعیناتی کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ پارلیمان میں منظور ہونے والی اس تحریک کے بعد راجا پاکشے کو اپنے منصب سے مستعفی ہونا پڑے گا۔ رواں برس ستائیس اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کیا گیا۔ اْس وقت صدر میتھری پالا سری سینا نے پارلیمنٹ کو معطل کر دیا تھا۔ بعد میں صدر نے پارلیمنٹ کو برخاست کرنے کے علاوہ قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا تھا۔ اگلے پارلیمانی انتخابات کے لیے پانچ جنوری کی تاریخ بھی مقرر کر دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان انتخابات کا انعقاد بھی مشکل میں پڑ گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے دائر کردہ اپیل پر منگل تیرہ نومبر کو مختصر حکم سناتے ہوئے پارلیمنٹ کو اگلے ماہ تک اپنی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ پارلیمنٹ کی تحلیل کے خلاف سترہ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔ ابتدائی کارروائی میں سری لنکا کی عدالت عظمیٰ نے پارلیمنٹ کی تحلیل کے صدارتی حکم پر عمل درآمد روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کیا ہے۔