مراٹھا ریزرویشن کے اعلان کے بعد مسلم ریزرویشن کامطالبہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-November-2018

ممبئی (یواین آئی )مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے آج کہا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے پیش کردہ رپورٹ انہیں موصول ہوگئی ہے اور مراٹھا فرقے کوجلد ہی قانونی دائرے میں رہ کر ریزرویشن دے دیا جائے گا اس لیے انہیں احتجاج کے بجائے یکم دسمبر کو جشن منانا چاہئے کیونکہ حکومت قانونی دائرے میں رہ کر اس ضمن میں اہم ترین فیصلہ کرے گی ۔اس اعلان کے ساتھ مراٹھاؤں کو ریزرویشن دیئے جانے کے بارے میں حکومت کے فیصلہ کے بارے میں امکان بڑھ گیا ہے۔وزیراعلیٰ فڑنویس نے مراٹھوارہ میں احمد نگر کے شنگی شنگا پور میںکسانوں اور تاجروں کے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے کہ قانونی دشواریوں کو دورکرکے مراٹھا فرقے کو ریزرویشن فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ قرض معافی کی اسکیم جاری رہیگی اور کسانوں کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانے کے اقدامات جاری رہینگے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کو قرض سے نجات دلانے اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑے کرنے کے لیے حکومت ٹھوس قدم اٹھائے گی ۔گزشتہ چار سال کے دوران ان کسانوں کے کھاتوں میں پچاس ہزار کروڑروپے جمع کیے جاچکے ہیں،جبکہ متاثر اضلاع میں وہاں کی ضرورت کے مطابق قرض معاف کیا گیا ہے اور کسانوں کی مدد کی گئی ہے۔اس موقع پر مہاراشٹرمیں مراٹھا فرقہ کو پسماندہ طبقہ کمیشن کی رپورٹ کی سفارش پر ریزرویشن دینے کے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کے اعلان کے بعدکانگریس کے سنیئر رہنماء ،ایم ایل اے اور سابق ریاستی وزیر عارف نسیم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاستی حکومت تعصب اور جانبداری کو چھوڑکر مسلمانوں کو ان کے حق سے نوازتے ہوئے انہیں ان کا حق دے ۔انہوں نے وزیراعلیٰ کے ذِریعہ مراٹھافرقہ کو ریزرویشن دینے کے اعلان پر کہا کہ ریاستی سرکار وعدے پہ وعدے اور تاریخ پہ تاریخ دینے میں ماہر ہے اور چار سال سے یہی انداز اپنا ئے ہوئے ہے ۔سابق وزیرنے کہا کہ مراٹھا ریزویشن کا ہم استقبال کرتے ہیں ،لیکن مسلمانوں کو بھی ان کا حق دیا جائے ،جو کہ سابق حکومت انہیں دے چکی ہے اور ہائی کورٹ نے تعلیمی میدان میں انہیں ریزرویشن دینے کی ہدایت دی ہے ۔جوکہ قانونی حق ہے اور اس ریزرویشن کو حکومت کو بحال کرنا چاہئے ۔جوکہ آئین کے تحت اور قانون کے دائرے میں دیا گیا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلمانوں کو موجودہ حکومت نے فرقہ پرستی کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دے رہی ہے حالانکہ مسلمانوں کو ریزرویشن کا حق دلانے کے لیے اسمبلی اجلاس کے دوران باربار یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا ہے اور مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے بارے میں حکومت اپنا موقف واضح کرے ۔کیونکہ عدالت نے تعلیمی سطح پر مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی ہدایت دے چکی ہے۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ نے احمد نگر میں اعلان کیا کہ کمیشن کی پیش کردہ رپورٹ انہیں موصول ہوگئی ہے اور مراٹھا فرقے کوجلد ہی قانونی دائرے میں رہ کر ریزرویشن دے دیا جائے گا اس لیے انہیں احتجاج کے بجائے یکم دسمبر کو جشن منانا چاہئے کیونکہ حکومت قانونی دائرے میں رہ کر اس ضمن میں اہم ترین فیصلہ کرے گی ۔دراصل کمیشن نے سماجی اور تعلیمی میدانوں میں مراٹھافرقے کو ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے ،لیکن مسلم سماج ان مراٹھا سے زیادہ پسماندہ ہے اور سرکار کو اپنا موقف پیش کرنا ہوگا ۔اس بارے میں سچرکمیٹی ،رنگناتھ مشرا کمیشن ،ڈاکٹر محمودالرحمن کمیٹی وغیرہ نے مسلمانوں کی سماجی ،معاشی اور تعلیمی میدانوں میں پسماندگی کو پیش کرتے ہوئے اپنی رپورٹوں میں واضح کیا ہے کہ مسلمانوں کی حالت نے پسماندہ طبقات سے بھی زیادہ خراب ہے اور انہیں سماجی ،سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی سطح پر ریزرویشن دیا جانا چاہئے ۔جبکہ بمبئی ہائی کورٹ نے بھی تعلیمی میدان میں انہیں ریزرویشن دینے کی ہدایت دی ہے ،اس لیے حکومت کو اس ضمن میں اہم قدم اٹھانا چاہئے ۔سابق مرکزی وزیرحسین دلوائی نے مراٹھا فرقہ کو ریزرویشن دینے کا خیرمقدم ،لیکن مطالبہ کیا ہے کہ اسی طرز پرمسلمانوں کو بھی ان کا حق دیاجائیمہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کے ذریعہ مراٹھا فرقہ کو پسماندہ طبقہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد ریزرویشن دینے کے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کے اعلان کے بعد ملاجلا ردعمل اور تاثرات سامنے آرہے ہیں ،راجیہ سبھا میں کانگریس کے ممبراور سنیئر لیڈر حسین دلوائی نے وزیراعلیٰ کے اعلان کا استقبال کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے بارے میں حکومت کا موقف کیا ہے حالانکہ عدالت نے تعلیمی سطح پر مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی ہدایت دی ہے ۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ نے احمد نگر میں اعلان کیا کہ کمیشن کی پیش کردہ رپورٹ انہیں موصول ہوگئی ہے اور مراٹھا فرقے کوجلد ہی قانونی دائرے میں رہ کر ریزرویشن دے دیا جائے گا اس لیے انہیں احتجاج کے بجائے یکم دسمبر کو جشن منانا چاہئے کیونکہ حکومت قانونی دائرے میں رہ کر اس ضمن میں اہم ترین فیصلہ کرے گی ۔مسلم آریکشن سنکت کریتی سیمتی (مسلم ریزرویشن متحدایکشن کمیٹی )کی جانب سے حسین دلوائی نے مزید کہا کہ کمیشن نے سماجی اور تعلیمی میدانوں میں مراٹھافرقے کو ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے ،لیکن مسلم سماج ان مراٹھا سے زیادہ پسماندہ ہے اور سرکار کو اپنا موقف پیش کرنا ہوگا ۔انہوں نے سچرکمیٹی ،رنگناتھ مشرا کمیشن ،ڈاکٹر محمودالرحمن کمیٹی وغیرہ نے مسلمانوں کی سماجی ،معاشی اور تعلیمی میدانوں میں پسماندگی کو پیش کرتے ہوئے اپنی رپورٹوں میں واضح کیا ہے کہ مسلمانوں کی حالت نے پسماندہ طبقات سے بھی زیادہ خراب ہے اور انہیں سماجی ،سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی سطح پر ریزرویشن دیا جانا چاہئے ۔