نوٹ بندی سے رسمی معیشت میں نقدی آئی:جیٹلی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 09-November-2018

نئی دہلی، (محمد گوہر) وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے حکومت کے ذریعہ دو برس قبل کی گئی نوٹ بندی کو پوری طرح صحیح قرار دیتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ اس کا مقصد نقدی کو رسمی معیشت میں لانا اور نقدی رکھنے والوں کو ٹیکس سسٹم میں شامل کرنا تھا اوراس میں کامیابی ملی ہے۔مسٹر جیٹلی نے نوٹ بندی کے دو برس پورے ہونے پر ایک مضمون میں نوٹ بندی کے نقادوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کی ایک بے منطق تنقید یہ ہے کہ تقریبا پوری نقدی بینکوں میں جمع ہوگئی ہے۔ نوٹ بندی کا مقصد نقدی کی ضبطی نہیں تھی۔ نوٹ بندی کا مقصد تھا نقد کو رسمی معیشت میں شامل کرانا اور نقدی لین دین کرنے والوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو منظم بنانے کی سمت میں حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں ان میں نوٹ بندی ایک بڑا اور اہم قدم ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ہندوستان نقدی کے غلبہ والی معیشت تھی۔ نقد لین دین میں، لینے والے اور دینے والے کا پتہ نہیں لگایا جاسکتا ۔ اس میں بینکنگ سسٹم کا کردار پس پردہ چلاجاتا تھا اور ساتھ ہی ٹیکس سسٹم بھی خراب ہوتا ہے۔ نوٹ بندی نے نقدی گاہکوں کو پوری نقدی بینکوں میں جمع کرنے پر مجبور کیا گیا۔ بینکوں میں نقدی جمع ہونے اور یہ پتہ چلنے سے کہ یہ کس نے جمع کی ، 42ء17 لاکھ مشتبہ کھاتہ گاہکوں کی پہچان ہوئی۔انہوں نے کہا کہ قوانین توڑنے والوں کو تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ بینکوں میں زیادہ روپے جمع ہونے سے ان کے قرض دینے کی صلاحیت میں بھی بہتری آئی۔ سرمایہ کاری کے لئے اس رقم کو میچول فنڈ میں بدل دیا گیا۔ یہ نقد رقم بھی رسمی سسٹم کا حصہ بن گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کو نقد سے ڈیجیٹل لین دین میں منتقل کرنے کے لئے معیشت میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور ا س کا اثرٹیکس ریونیو اور ٹیکس کادائرہ بڑھانے پر واضح طور پر پڑے گا۔ نوٹ بندی کے بعد ڈیجیٹل کی سمت میں اہم کام ہوا۔دو شخص کے درمیان موبائل کے ذریعہ لین دین اکتوبر 2016 میں 50 کروڑ روپے تھا جو ستمبر 2018 میں بڑھ کر 598 ارب روپےہوگیا۔ اس وقت تقریبا 35ء1 کروڑ لوگ لین دین کے لئے بھیم ایپ کا استعمال کررہے ہیں۔ بھیم ایپ کے ذریعہ لین دین ستمبر 2016 کے دو کروڑ روپے سے بڑھ کر ستمبر 2018 میں 6ء70 ارب روپے ہوگیا۔ جون 2017 میں یو پی آئی کے ذریعہ ہوئے کل لین دین میں بھیم ایپ کی حصہ داری تقریبا 48 فیصد تھی۔ روپے کارڈ سے پوانٹ آف سیل میں نوٹ بندی سے پہلے 8 ارب روپوں کا لین دین ہوا تھا وہیں ستمبر 2018 میں یہ بڑھ کر 3ء57 ارب روپے ہوگیا اور ای کامرس میں یہ اعدادوشمار 3 ارب روپے سے بڑھ کر 27 ارب روپے ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت یوپی آئی اور روپے کارڈ کی ملکی ادائیگی سسٹم کے آگے ویزہ اور ماسٹر کارڈ ہندوستانی بازاروںمیں اپنی حصہ داری کھورہے ہیں۔ ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ سے ہونے والی ادائیگی میں یو پی ٓائی اور روپے کی حصہ داری اب 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔