بی جے پی کو رتھ یاترا کی اجازت دینے سے عدالت کا انکار

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 07-November-2018

کلکتہ،(یو این آئی) بی جے پی کی رتھ یاتر ا کی اجازت دینے سے مغربی بنگال حکومت کے انکار کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی بی جے پی کو رتھ یاترا کی اجازت دینے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ دینے کے بجائے9جنوری تک ملتوی کردیا ہے۔بی جے پی کی رتھ یاترا 7دسمبر سے کوچ بہار سے شروع ہونے والی تھی۔کلکتہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگلی سماعت تک رتھ یاترا نہیں نکالی جاسکتی ہے۔اس معاملے کی اگلی سماعت 9جنوری کو ہوگی۔عدالت نے کہا کہ ریاست کے موجودہ صورت حال کے پیش نظر رتھ یاترا نکالے جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ لااینڈ آرڈر کو برقرار رکھنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔اور اتنے مختصر وقت میں پولس کیلئے اتنے بڑے پیمانے پر سیکورٹی کے انتظامات کرنا ممکن نہیں ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 9جنوری تک رتھ یاتر ا سے متعلق نہ کوئی ریلی نکالی جاسکتی ہے اور نہ ہی پروگرام کیا جاسکتا ہے۔عدالت کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی رتھ یاترا غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔خیال رہے کہ ریاستی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر بی جے پی کو ریاست بھر میں رتھ یاترا نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ریاستی ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ نے کلکتہ ہائی کورٹ سے کہا کہ کوچ بہار ضلع سپرنڈنٹ نے بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے پروگرام اور رتھ یاترا نکالے جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔7دسمبر کو کوچ بہار سے بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ بی جے پی کی رتھ یاترا”جمہوریت بچاؤریلی“کا افتتاح کرنے والے تھے۔کشور دتہ نے عدالت سے کہا کہ کوچ بہار میں فرقہ واریت کی تاریخ رہی ہیں اور ہمیں خفیہ اطلاعات ملے ہیں کہ کوچ بہار میں شرپسند عناصر ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔کوچ بہار کے ایس پی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ مختلف ریاستوں سے بی جے پی کے لیڈران اور ورکر آرہے ہیں اور اس کی وجہ سے ضلع میں فرقہ وارانہ یکجہتی کے ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ زمینی حالات کی بنیاد پر مقامی انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے جواب کو کھلی عدالت میں پڑھا نہیں جاسکتا ہے کیوں کہ یہ بہت ہی حساس معاملہ اس لیے ہم نے سیل مہر لفافے میں جواب پیش کیا ہے۔بی جے پی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے عدالت سے اپیل کی تھی کہ ریاستی حکومت کو رتھ یاترا کی اجازت دینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔جسٹس تاپرتہ چکروری نے بی جے پی سے سوال کیا کہ اگر حالات خراب ہوئے تو پھر اس کی ذمہ داری کون لے گا۔اس کے جواب میں بی جے پی کے وکیل انندیا مترا نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ پارٹی پرامن ریکالی نکالے گی مگر لااینڈ آرڈر کو بحال رکھنے کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہوگی۔مترانے کہا کہ ہندوستان کے آئین نے سیاسی جماعتوں کو ریلی اور پروگرام کرنے کی اجازت دی ہے۔صرف خدشات کی بنیاد پر رتھ یاترا کی اجازت دینے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔