سوئیڈن: یمن مذاکرات کا آغاز، فریق قیدیوں کے تبادلے پر تیار

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 07-November-2018

اسٹاک ہولم، ایک مدت کی ابتدائی ناکامیوں اور امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے بعد، یمن کی تباہ کْن خانہ جنگی میں ملوث فریق سویڈن میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں منعقدہ ’’مشاورت‘‘ میں خاموشی کے ساتھ شریک ہیں۔ لیکن، سفارت کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ شرکا کسی بڑے راضی نامے پر تیار نہیں؛ جب کہ زیادہ تر دھیان کشیدگی کو کم کرنے پر مبذول ہے۔منگل کے روز کی نشست میں سعودی پشت پناہی والی اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور باغی حوثی شامل ہیں، جنھیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔دونوں نے بدھ کو بات چیت کے باضابطہ آغاز پر بڑی تعداد میں قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ عین ممکن ہے کہ لڑائی میں ملوث دونوں فریق میں سے ہر ایک تقریباً 1500 قیدیوں کا تبادلہ کرے۔ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی خاتون ترجمان، مریلا ہدیب نے کہا ہے کہ ’’یہ باہمی اعتماد سازی کی جانب ایک درست قدم ہے‘‘۔ ریڈ کراس کئی امدادی تنظیموں میں سے ایک ہے، جہاں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام کے سربراہ، ڈیوڈ بیزلی نے تنازعے کو ’’دنیا کا بدترین انسانی بحران’’ قرار دیا ہے۔تباہ کْن لڑائی میں اب تک 10000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ قحط کے سبب 50000 سے زائد لوگ فوت ہوئے ہیں۔ غذائیت کی کمی کے باعث روزانہ 130 بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ سعودی قیادت میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں اسکول، اسپتال اور رہائشی علاقے زد میں آئے ہیں جب کہ حوثی بڑے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغ کر سعودی عرب کے قصبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔یمن کی چار سالہ لڑائی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ اور سرکاری طور پر تسلیم شدہ حکومت اور حوثی ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔ حوثی شیعہ ارکان کا دھڑا ہے جنھیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔ مہلک تنازعے کے نتیجے میں معیشت برباد ہوچکی ہے، اور ملک کی نصف آبادی کا انحصار انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد پر ہے۔