مولانااسرارالحق ایک مخلص قائد اور ملت اسلامیہ کے عظیم رہنماتھے:مولانا حبیب احمد باندوی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 12-November-2018

باندہ (پریس ریلیز)جامعہ عربیہ ہتوراباندہ کے ناظم مولانا حبیب احمد باندوی نے ملک کے ممتاز عالم دین،ایم پی اور دارالعلوم دیوبند وجامعہ عربیہ ہتوراباندہ کے رکن شوریٰ مولانا اسرارالحق قاسمی کی اچانک رحلت کو ہندوستانی مسلمانوں کے لئے ایک عظیم خسارہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ان کی رحلت سے قیادت کی سطح پر مسلمانوں میں جو خلاپیدا ہواہے اس کی بھرپائی مشکل ہے۔انہوں نے کہاکہ مولانا مرحوم ہمارے والد گرامی عارف باللہ حضرت قاری صدیق احمد باندویؒ کے منظور نظر تھے اور وہ ان سے قلبی محبت فرماتے تھے،اسی طرح انہوں نے فقیہ الاسلام حضرت مفتی مظفرحسین کے ہاتھوں پر بیعت و سلوک کی منزل طے کی تھی اور ان کے بعد ان کا اصلاحی تعلق حضرت مولانا قمرالزماں الہ آبادی سے تھا جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں تقویٰ و طہارت اور خلوص و للہیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ۔ ایک عرصے سے مولانا جامعہ عربیہ ہتوراباندہ کے رکن شوریٰ تھے اور شوری کے اجلاسوں میں وہ پابندی سے شرکت بھی کرتے تھے اور ہم ان کے قیمتی مشوروں سے استفادہ کرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ مولانااسرارالحق قا سمی کی یہ خصوصیت تھی کہ بڑے سے بڑے منصب پر پہنچنے کے بعد بھی انہوں نے اپنے اکابر و اسلاف کے طرز زندگی کو تھامے رکھا اور اپنے رہن سہن سے لے کر لباس و پوشاک تک میں نہایت سادگی برتا کرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ مولانا مرحوم کی عاجزی و انکساری اور حسن اخلاق بھی مثالی تھا،ان سے جوبھی ملتا وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔انہوں نے مولانا کی تعلیمی و سماجی خدمات کو گراں قدر قراردیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے مسلمانوں کوتعلیم یافتہ بنانے کے لئے زمینی سطح پر جس قدر جدوجہد کی وہ اپنے آپ میں قابل قدر ہے اور ان کی اسی جدوجہد کے نتیجے میں نہ صرف ان کے علاقے سیمانچل اور دیگر علاقوں میں سیکڑوں مکاتب قائم ہوئے،بلکہ کشن گنج میں مسلم بچیوں کی دینی ماحول میں عصری تعلیم و تربیت کے لئے ملی گرلس اسکول اور اسی طرح کشن گنج میں اے ایم یوسینٹر کا قیام مولانا کے تاریخی کارنامے ہیں اور ان کی وجہ سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ مولانا حبیب احمد نے مرحوم کے پسماندگان و متعلقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے لئے مغفرت و بلندی درجات کی دعاء کی ہے۔