ایم آئی ایم کے ظلم سے پریشان خاتون کی حکومتوں سے اپیل

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 18-January-2019

نئی دہلی ؍ حیدر آباد(شمیم احمد)حیدر آباد میں ٹریول پوائنٹ کے نام سے ایک ٹریول ایجنسی چلانے والی خاتون نے حکومت ہند اور تلنگانہ حکومت سے پریس کانفرنس کا انعقاد کرکے درخواست کیا ہے کہ مجلس اتحاد المسلمین نامی پارٹی کے غنڈوں سے ان کو بچائیں ۔ کیونکہ آئے دن ایم آئی ایم پارٹی کے غنڈے ان کی ایجنسی پر حملہ آور ہوتے ہیں اور بیرون ممالک جانے والے افراد کو طرح طرح سے ہراساں کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جھوٹی اور فضول باتوں پر منحصر ویڈیو بناتے ہیں، جس سے معاشرے میں ان سے طرح طرح کے سوالات کئے جاتے ہیں ، اور اسکول میں ان کے بچے دیگر بچوں کے درمیان خود کو کم تر اور ڈرا سہما محسوس کرتے ہیں۔ تفصیل کے مطابق محترمہ شاکرہ قاضی نے بتایا کہ میں ٹریول پوائنٹ ٹریول ایجنسی کی منیجنگ ڈائرکٹر ہوں، تقریبا دو سالوں سے ایم آئی ایم کے غنڈے کے ذریعہ جس کا نام شہباز احمد خان ہے ڈرانے دھمکانے اور وصولی کرنے کی بارہا کوشش کرتا رہا ہے۔ ہم جس مقام پر بزنس کر رہے ہیں وہ بھی کلی طور پر قانونی ہے اور قانون کے د ائرے میں رہ کر تمام طرح کے حرکات وسکنات کئے جاتے ہیں، اس کے علاوہ ہمارا ٹریول ایجنسی تمام طرح کے قانونی اور اتھارٹیز کی نظر میں رہ کر اطمینان بخش کام کرتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ سیاسی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کا ایک لیڈر ہماری زندگی اجیرن کرنے کیلئے ہر طرح سے ہمیں ٹارچر کرتا اور ڈراتا دھمکاتا ہے۔ اس معاملے میں ایم آئی ایم لیڈر شہباز احمد خان کی منشا یہ ہے کہ جس کامپلکس میں ہم کام کر رہے ہیں وہ ہم چھوڑ کر چلے جائیں اور شہباز احمد خان اس پر قبضہ کر لے۔ٹریول پوائنٹ کی منیجنگ ڈائرکٹر محترمہ شاکرہ قاضی نے مزید بتایا کہ ایم آئی ایم کی اس شاطرانہ اور ظالمانہ روش سے ہمارے بزنس اور ذاتی زندگی میں کافی اثر پڑ رہا ہے۔ ایم آئی ایم کے ظالم لیڈروں کے چلتے ہماری خوشحال زندگی میں رونق نام کی چیز ختم ہوگئی ہے۔ ایم آئی ایم کے ان غنڈوں کی وجہ سے دو سال سے ہماری گھریلو زندگی تقریبا تباہ ہو چکی ہے۔ ہمارے باپ دادائوں سے چلے آرہے اس بزنس کو ہم ایک طرح سے خدمت خلق کے طور پر بھی انجام دیتے ہیں۔ جس سے ملک کے ہزاروں کنبوں میں زندگی بسر کرنے والے لاکھوں افراد سکون وچین کی زندگی بسر کرسکیں۔ ہم نے ایم آئی ایم کے غنڈے کی وجہ سے دبئی اور دیگر خلیجی ممالک میں جاکر بزنس کرنا شروع کر دیا تاکہ اس کی شر انگیزی سے بچا جا سکے۔ ابھی دبئی سے واپسی کے دو دن بعد جب ہم اپنی فیملی میں وقت گزار رہے تھے تو ایم آئی ایم کا شہبا احمد خان نامی شخص ہماری آفس پر حملہ آور ہوا اور دیگر ریاستوں سے آئے ہوئے مہمانوں کو ضرب پہنچانے کی کوشش کی۔ ٹریول پوائنٹ کی منیجنگ ڈائرکٹر محترمہ شاکرہ قاضی نے کہا کہ ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت تلنگانہ اور حکومت ہند سمیت تمام سرکاری محکموں سے میری اپیل ہے کہ ہماری مظلومیت کو سنیںاور دیکھیں کہ کس طرح سے ایک سیاسی پارٹی طاقت اور حکومت کا غلط استعمال کرتے ہوئے بے سہارا اور کمزور لوگوں پر جو حلال کی روزی کی تلاش میں رہتے ہیں تنگ کرتے ہیں ، ہماری حکومت اور انتظامیہ سے سوال ہے کہ کیا ہم ہندستان کے شہری ہونے کے باوجود دوسرے درجے کہ شہری کی طرح زندگی بسر کرنے کیلئے مجبور کئے جائیں گے۔ کیا اب ہم یہ سمجھ لیں کہ ہمارے ملک میں ظلم کا بازار یوں ہی گرم رہے گا۔ اگر نہیں تو ہماری فریاد کو سنتے ہوئے ان ظالموں پر شکنجہ کسا جائے اور شہباز خان نامی ایم آئی ایم لیڈر پر کارروائی کیا جائے۔ تاکہ مظلوم اور کمزور افراد ملک میں عزت اور خوشحالی کی زندگی جینے کے تعلق سے سوچیں اور سکھ چین سے زندگی بسر کریں۔ ٹریول پوائنٹ کی منیجنگ ڈائرکٹر محترمہ شاکرہ قاضی کے شوہر جناب قاضی نجم الدین نے پریس کانفرنس میں موجود تمام میڈیا برادری کو ایم آئی ایم لیڈر شہباز احمد خان کے ظلم کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ ہم اور ہماری بیوی محترمہ دونوں مل کر ایچ آر ٹریول پوائنٹ کے نام سے ایجنسی چلاتے ہیں، ہماری کمپنی دبئی اور ابو دھابی میں بھی کام کر رہی ہے۔ ہم حیدر آباد میں ریکروٹمنٹ کا کام کرتے ہیں، یعنی جن کو ملازمت کی ضرورت ہوتی ہے ان کو ٹریننگ دے کر انٹرویو کیلئے تیار کرتے ہیں، ہمارا مقصد ہے کہ ہمارے ملک میں امن اور شانتی آئے کیونکہ کسی بھی گھر میں جب خوشحالی ہوتی ہے تو ملک اور سماج میں امن اور شانتی رہتی ہے۔ لیکن ایم آئی ایم کے غنڈوں کا سرغنہ شہباز احمد خان اس قدر پیچھے پڑا ہے کہ ہمارے اوپر کئی دفعہ جان لیوا حملہ بھی کرا چکا ہے۔ لیکن اللہ کی قدرت جانیں کہ ہم محفوظ بچ نکلے ۔ ابھی ہندستان میں ہماری زندگی کو کافی خطرہ لاحق ہونے کے سبب ہم ادھر ادھر رہ کر اپنے کام چلا رہے ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے غنڈے ہمارے اوپر کئی دفعہ پولس والوں کے ذریعہ ڈرانے اور دھمکانے کا کام کرتے ہیں، ہماری پراپرٹیز پر قبضے کی مسلسل کوشش کی جاتی ہے، ہمارے یہاں نوکری کی غرض سے آئے ہوئے افراد پر بھی کئی بار حملہ ہوچکا ہے۔ میری اہلیہ اپنے خواتین کیبن کے درمیان بھی محفوظ نہیں ہیں، وہاں بھی یہ نامرد ایم آئی ایم کے غنڈے گھس جاتے ہیں اور ہماری اہلیہ سمیت دیگر خواتین کارکنوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہماری کسی بھی طرح کی کمپلین کو پولس اسٹیشنوں پر نہیں لیا جاتا ہے۔ کسی بھی طرح کی شکایت کرنے سے قبل ممبر پارلیمنٹ اور دیگر طرح کی طاقتوں کا فون دستیاب ہوتا ہے کہ ان کے ایف آئی آر نہیں لینا ہے۔ ابھی گزشتہ دن جب ہم بچوں کے درمیان وقت گزار رہے تھے اس وقت ہماری آفس کے منیجر کا فون دستیاب ہوا جس پر ایم آئی ایم کے غنڈے شہباز احمد خان کی آواز آرہی تھی جس میں وہ اسٹاف کو گالیاں دے رہا تھا اور دفتر خالی کرنے کیلئے بری طرح چیخ چلا رہا تھا۔ آج ہم اپنی زندگی پر خطرہ لے کر خدمت خلق کا کام کر رہے ہیں، اور ایم آئی ایم کے غنڈے ہمیں اور ہمارے پورے پریوار کو جان سے مارنے کے درپے ہیں، آج میں حیدر آباد اور ہندستان کے تمام باشندوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ آج کوئی بھی میری مدد کرنے کیلئے آگے نہیں آر ہا ہے۔ میں قانون اور کے سی آر کے رہنمائوں سے بولتا ہوں کہ برائے مہربانی ہماری مدد کریں ، اگر آج کل میں ہماری مدد نہیں کی گئی تو ہم دہلی جائیں گے، سینٹرل سے مدد لیں گے اور اگر وہاں بھی ہماری مدد نہیں کی گئی تو ہم یو این او جائیں گے اور بین الاقوامی سطح پر اپنی آواز کو اٹھائیں گے کہ ہماری مدد کی جائے۔