جماعت اسلامی ہند نے تلاق ثلاثہ بل کے حکومتی مقاصد پراظہار تشویش

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 07-January-2019

نئی دہلی (پریس یلیز) جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری تلاق ثلاثہ بل کو پیش کرنے کے حکومت کے ارادے پر سوال کھڑا کیا اور حزب اختلاف کے کردار کی ستائش اور خیر مقدم کیا۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا عمری نے کہا کہ ہم حزب اختلاف کے رول کی ستائش کرتے ہیں جنہوں نے بل کو راجیہ سبھا میں پاس ہونے نہیں دیا اور بل کو سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بل کے پیچھے سیاسی محرک کار فرما ہے۔ اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیوں کہ سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ کو پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یہ بل سول لا کو تعزیراتی قانون کے دائرہ میں لاتا ہے اور اسے تعزیراتی جرم قرار دیتا ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ یہ بات بہت عجیب ہے کہ حکومت نے اس معاملے میں علمائے شریعت، مسلم ملت ، دینی جماعتوں ، مسلم خواتین کے نمائندوں اور یہاں تک کہ حزب اختلاف سے بھی کسی طرح کا مشورہ نہیں کیا گیا اور حکومت آج بھی اسے سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ شہریت ترمیمی بل کے ضمن میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نصر ت علی نے کہا کہ ہم شہریت ایکٹ کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی مخالفت کرتے ہیں جس کے تحت پڑوسی ملکوں کے پریشان مذہبی اقلیتوں کو شہریت دی جائے گی ۔ مذہب کے بنیاد پر یہ تفریق دستور کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔ کانفرنس کی ابتدا میں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل محمد سلیم انجینئر نے بریف کرتے ہوئے ملک کے دس تحقیقاتی اداروں کو ملک کے کسی بھی کمپیوٹر میں جب ضرورت ہو مداخلت کرنے اور اس کی نگرانی کرنے اور اس کے مواد کو منسوخ کرنے کی اجازت دینے والے حکومتی نوٹیفکیشن پر گہری فکر مندی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام شہریوں کے رازداری کے حق میں براہ راست مداخلت ہے ، لہٰذا یہ غیر آئنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ نوٹیفکیشن ٹیلی فون ٹیپنگ، راشداری کے حق اور آدھار سے متعلق عدلیہ کے فیصلے کے بھی خلاف ہے۔سلیم انجینئر نے کہا کہ جما عت حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے نو ٹیفکیشن پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے واپس لے۔ جماعت تمام حریت پسند عوام سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدہ غور و فکر کریں اور اس بات کو تقینی بنانے کی کوشش کریں کہ فرد کی آزادی اور ملک کے سیکورٹی مفادات میں توازن قائم رہے اور ملک کو سرویلنس اسٹیٹ میں تبدیل ہونے سے بچایا جائے ۔ انجینئر سلیم نے بنگلہ دیش انتخابات کے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش انتخابات میں شیخ حسینہ کی یک طرفہ کامیابی جماعت اسلامی ہند کے نزدیک مشکوک اور غیر فطری ہے ۔ یک طر فہ نتائج نے ان الزامات کو مزید تقویت دی ہے کہ یہ انتخابات پوری طرح سے مصنو ئی تھے جس میں بڑے پیمانے پر بد عنوانیاں ہوئی ہیں ۔ بنگلہ دیش کے اس غیر فطری انتخابی نتائج نے عوامی لیگ کی حکومت کا غیر جمہوری اور آمرانہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ جماعت دنیا کے تمام عدل پسندافراد اور جمہوری قدروں کے محافظ اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ حکومت بنگلہ دیش پر دباؤ ڈالیں کہ وہ حزب اختلاف کی آواز کو دبانے سے گریز کرے ۔ وہاں جمہوری قدروں کو بحال کرے ۔ حزب اختلاف کے قائدین کو آزاد کرے اور انتخابات کو صداقت اور صفافیت کے ساتھ دوبارہ کرائے۔