سیلون چائے کے ’جنسی فوائد

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-January-2019

کولمبو/لندن، سیلون چائے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس چائے کا ایک کپ آرام اور سکون کا باعث بنتا ہے لیکن سری لنکا کے تاجر چائے کی صنعت کو وسعت دینے کے لیے اس کے جنسی فوائد سامنے لانا چاہتے ہیں۔سری لنکا میں چائے کے مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ وہ چائے کے بارے میں بنیادی نظریات ہی بدل دینا چاہتے ہیں۔ ایچ وی اے فوڈز کمپنی کے روہن فرنانڈو بہترین کوالٹی کی سیلون چائے کا 60 گرام کا ڈبہ 350 ڈالر (تقریبا 34 ہزار روپے) میں فروخت کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں، ’’ہم اس چائے کی مزید خصوصیات سامنے لا رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی چائے ہے جو بیڈروم میں آپ کی مدد کرتی ہے۔ چائے روایتی طور پر غریبوں کا مشروب ہے، ہم اسے سپلائی چین میں سب سے اوپر پہنچانا چاہتے ہیں۔‘‘چائے کی صنعت کے پاس ابھی تک اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ یہ جنسی طور پر فائدہ مند ہے لیکن سری لنکا میں چائے سے محبت کرنے والوں میں اس سے متعلق کئی کہانیاں مشہور ہیں۔

سفید چائے کا کمال

روہن فرنانڈو کا کہنا ہے کہ بہترین کوالٹی والی وائٹ ٹی یعنی سفید چائے جنسی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہے۔ اس چائے کو سلور اور گولڈن ٹپس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ چائے چینی تاجروں کے علاوہ سعودی عرب اور جاپان کے امیروں میں کافی مقبول ہے۔روایتی چائے کے برعکس ’وائٹ ٹی‘ چائے کے پودے کی نرم کلیوں سے بنائی جاتی ہے۔ انہیں انتہائی محتاط طریقے سے اس وقت تک سورج کی روشنی میں خشک کیا جاتا ہے، جب تک یہ پتیاں سلور یا سنہری رنگ کی نہیں ہو جاتیں۔روہن فرنانڈو کی چائے کی فیکٹری سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو کے قریبی شہر کنڈانا میں واقع ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک چائے کی پیالی صرف جنسی صحت کے لیے ہی اچھی نہیں، بلکہ یہ بھوک میں اضافے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسی ڈنٹ ہے۔ یہ نہ صرف خون کی گردش بلکہ جسم کے دفاعی نظام کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتی ہے۔سری لنکا کی ایک معروف چائے کمپنی کے مالک ہرمن گنراتنے بھی ان خصوصیات کو اپنی وائٹ ورجن ٹی میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اسے ورجن ٹی کہتے ہیں کیونکہ اس چائے کی پتیوں کو روایتی طور پر دوسری چائے کی پتیوں کی طرح ہاتھوں سے نہیں توڑا جاتا۔ اس چائے کی 20 گرام کی ڈبیہ کی قیمت 88 ڈالر ہے۔ اس طرح ایک کلو ورجن ٹی کی قیمت پانچ لاکھ روپے سے بھی زائد بنتی ہے۔گنراتنے کہتے ہیں، ’’میری ورجن ٹی میں تقریبآ 10 فیصد سے زائد اینٹی آکسی ڈنٹ ہے، جو کسی بھی چائے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ اگر مجوعی طور پر آپ کی صحت اچھی ہے تو آپ کی جنسی زندگی بھی بہتر ہوگی۔‘‘سری لنکا کے لوگ پہلے چائے نہیں اْگاتے تھے۔ برطانوی راج کے دوران سن 1843 میں اسکاٹ لینڈ کے جیمز ٹیلر نے پہلی بار یہاں چائے کے پودے لگائے تھے۔ اس وقت برطانوی سری لنکا کو سیلون کہتے تھے۔ اب چائے سری لنکا کی اہم برآمدات میں سے ایک ہے۔ گزشتہ برس سری لنکا نے 1.5 بلین ڈالر مالیت کی چائے برآمد کی تھی۔ سن 1972ء میں ملک کا نام تبدیل کرتے ہوئے سیلون سے سری لنکا رکھ دیا گیا لیکن یہاں کی چائے اب بھی سیلون ٹی کے برانڈ سے مشہور ہے۔ چائے کی خرید و فروخت کے حوالے سے سری لنکا دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے، یہاں ہفتے کی بنیاد پر پچاس سے ساٹھ لاکھ کلو چائے کا کاروبار ہوتا ہے۔