صحافی قتل کیس:رام رحیم سمیت4 قصوروار،سزا17کو

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 12-January-2019

پنچکولہ،(یو این آئی) مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے تقریبا 16 برس پرانے سرسہ کے صحافی رام چندر چھترپتی قتل معاملے میں سرسہ میں واقع ڈیرا سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ اور تین دیگر کو قصوروار قرار دیا ہے۔خصوصی جج جگدیپ سنگھ مذکورہ معاملے میں آج دوپہر فیصلہ سناتے ہوئے ڈیرہ سربراہ کے علاوہ تین دیگر کشن لال، کلدیپ اور نرمل کو بھی قصوروار قرار دیا ہے۔ عدالت اب چاروں کو 17 جنوری کو سزا سنائے گی۔ گرمیت رام رحیم سنگھ کو روہتک کی سناریا جیل سے ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عدالت میں پیش ہوئے جہاں وہ سادھوی کے آبروریزی معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور یہ سزا بھی خصوصی جج جگدیپ سنگھ نے ہی سنائی تھی۔اس معاملے میں تین دیگر ملزموں کو پولس نے یہاں زبردست پہرے میں عدالت میں پیش کیا۔ مجرم قرار دیئے جانے کے بعد تینوں کو پولس نے حراست میں لے لیا اور انہیں انبالہ جیل لے جایا گیا ہے۔عدالت کے آج مبینہ معاملے میں فیصلہ سنائے جانے کے وجہ سے پنچکولہ اور سرسہ میں سلامتی کے انتظامات زبردست کئے گئے تھے۔ سلامتی ایجنسیوں نے گزشتہ تلخ تجربے سے سبق لیتے ہوئے پورے پنچکولہ علاقے کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا تھا۔ چپے چپے پر پولس تعینات کی گئی تھی۔ خصوصی عدالت کے احاطے اور اس کے اردگرد پوری قلعہ بندی کی گئی تھی۔شہر کے سبھی اہم سڑکوں پر کل سے پولس چیک پوسٹ بنائے گئے تھے۔ چنڈی گڑھ میں بھی جگہ جگہ پولس چیک پوسٹوں کے علاوہ پولس کا زبردست پہرہ تھا۔ یہاں تک کہ خصوصی جج کو بھی زبردست سلامتی کے درمیان عدالت لایا گیا۔عدالت میں معاملے کی شنوائی کے دوران ڈیرا سربراہ کے ڈرائیور کھٹا سنگھ کی گواہی چاروں کو قصوروار قرار دینے میں اہم رہی۔ اس کے علاوہ یہ بھی ثابت ہوا کہ جس ریوالور سے چھترپتی کو قتل کیا گیا تھا وہ کشن لال کی لائسنسی ریوالور تھی۔چھترپتی کو 24 اکتوبر 2002 کو گولی مار قتل کردیا گیا تھا جس میں وہ سنگین طور سے زخمی ہوگئےتھے۔ بعد میں وہ 21 نومبر 2002 کو دہلی کے اپولو اسپتال میں علاج کے دوران انتقال کرگئے تھے۔ چھترپتی سرسہ سے ایوننگ اخبار ’پورا سچ‘ نکالتے تھے۔ چھترپتی نے ہی سادھویوں کے ذریعہ ڈیرے میں ان کے ساتھ آبروریزی ہونے کے سلسلے میں اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کولکھا ہوا خط شائع کیا تھا۔جس کے بعد چھترپتی کو جان سے مارنے کی دھمکیاںمل رہی تھیں۔چھترپتی کے قتل کے بعد ان کے اہل خانہ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے اس معاملے کی سی بی آئی سے تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نےبعد میں اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی تھی۔جانچ کے دوران سی بی آئی کڑیوں کو جوڑتے ہوئے ملزموں تک جاپہنچی۔ اس معاملے میں استغاثہ کی جانب سے تقریبا 46 ا ور دفاعی وکیل کی جانب سے 21 گواہیاں پیش کی گئیں۔والد کے قتل کے چشم دید گواہ انشل اور آدی رمن سمیت خاندان کے سبھی ممبران نے عدالت کے فیصلے کے بعد اپنی رائےکا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے طاقتور دشمن کے خلاف لڑائی لڑی ہے اور امید ہے کہ تقریبا 16 برسوں تک مصیبت جھیلنے کے بعد انہیں انصاف ملے گا۔