مولانا سید واضح رشید حسنی ندوی کامیاب استاد تھے :مفتی محفوظ الرحمن

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 18-January-2019

بھاگلپور( محمد منہاج عالم ) عثمانی معروف عالم دین مولانا سید واضح رشیدحسنی ندوی کےانتقال پرجامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ مدہوبنی سپول میں ایصال ثواب وتعزیتی نشست کاانعقاد موت سے کس کورستگاری ہے. آج وہ توکل ہماری باری ہے. لفظ موت آپ جتنے پیرائے میں ڈھال لیجئےاور جیسےاور جس کلمات سےچاہیئے تعبیر کیجئے؛ لیکن سچائی یہی ہے کہ یہ دنیا فانی ہے بقااوردوام صرف اللہ کی ذات کوہےیہ باتیں معروف عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی ومہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول نے ندوۃ العلماء کےمعتمدتعلیم. صحیفہ الرائدکےمدیراعلی. عالم اسلام کے مشہور عالم دین. مولانا سید محمد واضح رشیدحسنی ندوی کےانتقال پر تعزیتی نشست سےکہا. اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مولانا واضح رشیدحسنی ندوی مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کےحقیقی بھانجےاورعلمی جانشین. مدبر اسلام مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے چھوٹے بھائی اور ان کے معاون و مونس تھے. مولانا دارالعلوم ندوۃ العلماء کےممتاز فاضل. اردو وعربی کےبےمثال ادیب. اور کامیاب انشاء پردازتھے۔احیاءاسلام اور اشاعت دین سےہمیشہ وابستہ تھے پوری زندگی اپنی تحریروں اورتقریروں سےامت مسملہ کوایک پلیٹ فارم پر جمع کرنےکی کوشش کی مشتشرقین اور باطل طاقتوں کے افکار اور اعتراضات کاصحیح جواب دیتے اورپورے عالم میں اسلام کاصحیح پیغام پہنچایا اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مولاناسید واضح رشیدحسنی ندوی کاانتقال صرف ندوہ اور خانوادہ حسنی کےلئےہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے عظیم خسارہ ہے کہ آج امت ایک کامیاب مدرس کےساتھ ایسےقلم کار اورصحافی سےمحروم ہوگئ جن کی نگاہیں دنیا پرتھی اورعالمی فکر کےتحت لکھتے تھےاس موقع پرمفتی محمد انصار قاسمی صدرالمدرسین جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ نےماضی قریب میں انتقال کئے ہوئے مولانا زبیر احمد قاسمی ناظم جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں سیتامڑھی. مولانا مفتی حسیب الرحمان قاسمی سابق شیخ الحدیث دارالعلوم حیدر آباد. مولانا اسرارالحق قاسمی رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند.مولانامحمدکامل مظاہری استاد جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور. فاضل نوجوان مولانا عبادالرحمن رشیدی استاد جامعہ ابوہریرہ اڈیشہ اور اب مولانا سید محمد واضح رشیدحسنی ندوی کاتذکرہ کرتے ہوئےیہ شعر پڑھاجوبادکش تھےپرانےوہ اٹھتے جاتے ہیں کہیں سےآب دوام لاساقیاس موقع پر مفتی انصارقاسمی نےکہاکہ مولانادوررس عالم تھے. ان کافکروسیع تھا. وہ زمانے کے حالات سےمکمل واقف تھےوہ اس بات پر خوب زور دیتے تھےکہ ہمارے پاس اسلام کی تبلیغ اورخیرکےپھیلاناکاوسیلہ اورذریعہ ہویہی وجہ کہ ایک مرتبہ مولانا نےعلماء سےکہاکہ:آج دنیا پرحکومت میڈیا کی ہےحکومت کوقائم کرنے اورگرانےمیں میڈیا کاکردار ہوتاہےجووہ تصور دیتاہےوہی تصور قائم ہوتا ہے ہمارے پاس ایسے وسائل ہونی چاہیے جس سےکم ازکم خیر کوخیر اور شرکوشرکہہ سکیں اس کے لئے اخبار. رسائل اور عصر حاضر کے موثر ذرائع ضروری ہے اس کے لئے جرات جذبہ اورمشق دورطالب علمی سے کرناہوگا،،اس موقع پر مفتی عقیل انورمظاہری ناظم تعلیمات جامعۃ القاسم نےکہاکہ کہ علماء کااٹھنا دراصل علم کااٹھنا ہےاور یہ قیامت کی نشانی ہے مولانا واضح رشید ندوی متواضع. سنجیدہ صاف ستھرے ریاودکھلاوا سےکوسوں دور تھےاپنے بڑوں کی حددرجہ تعظیم کرتےجیساکہ١١/جمادی الثانی ١٤٣٨مطابق 10 /مارچ 2017کو تعلیمی بیداری کے موقع پر حضرت مولاناسید محمد رابع حسنی حسنی ندوی.ناظم ندوۃ العلماء اور مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء کےساتھ جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ تشریف لائے تودیکھااس موقع پر مولانا محمد کاشف ندوی استاد جامعۃ القاسم نےکہاکہ مولانابڑے مفکر تھےہمشہ طلبہ سےکہتے کہ اگرآپ اس علم قدرکریں گےاوروابستہ رہیں گے تواللہ آپ سےکام لےگااور اگر آپ نےناقدری کی تونام ونشان بھی ختم ہوجائے گا مولانا شہرت وناموری سےہمیشہ دور رہتے واضح رہے کہااس موقع پرمولانا حمیدالدین مظاہری. مفتی نبی حسن مظاہری. مولانا فیاض قاسمی. مولانا صغیر مفتاحی. مولانا عقیل قاسمی. قاری شمشیر عالم جامعی نےاظہارخیال کیاتمام اساتذہ وطلبہ موجود تھےمفتی محمد انصار قاسمی کی دعا پریہ ایصال ثواب وتعزیتی نشست کااختتام ہوا۔