اسلامک انفارمیشن سنٹرجماعت اسلامی کے زیر اہتمام عظیم الشان بین المذاہب سمپوزیم کا انعقاد

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 13-February-2019

علی گڑھ (پریس ریلیز)مکتا کاش منچ ریاستی صنعتی و زرعی نمائش علی گڑھ میں ایک عظیم الشان بین المذاہب سمپوزیم منعقد ہوا۔ پروگرام کا آغاز مولانا عزیر ندوی کی خوبصورت تلاوت کلام سے ہوا۔ اسلامک انفا رمیشن سنٹرجماعت اسلامی ہند اے ایم علی گڑھ کی جانب سے منعقد ہونے والے اس سمپوزیم کا عنوان تھا: ’فحاشی سے پاک سماج کی تعمیر میں مذہب کا کردار‘۔ پروگرام کے شروع میں معاون کنوینر جنید صدیقی نے تمام مہمانوں کا تعارف کر ایا۔ ڈاکٹر فرحت حسین، امیر حلقہ جماعت اسلامی اترپرد یش، مغرب، نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب نے خاندان کو باوقار بنانے کیلئے شادی بیاہ کے سسٹم کو رواج دیا ہے۔ شادی بیاہ سے آزاد کرکے جنسی تسکین کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جائے گا اس سے سماج بے حیا ئی پھیلے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ شادی بیاہ کے ذریعہ جومحبت پیدا ہوسکتی ہے اسلام اس کی بھرپوروکالت کرتا ہے۔ انھوں نے ہندوستان میں شادی بیاہ کے سسٹم کو ختم کرنے کیلئے جو قانونی کوششیں ہورہی ہیں اس کی مضبوط الفاظ میں مذمت کی۔ڈاکٹر راجیو پرچنڈیا ایڈیٹر جے کلیان شری علی گڑھ نے واضح لفظوںمیں کہا کہ آج ہمارے سماج میں برائیوں نے ہر جگہ ڈیرہ ڈال رکھا ہے اور کوئی کونہ ایسا نہیں بچا ہے جہاں اخلاقی اقدار زندہ ہوں۔ایسے میں صرف مذہب ہی ایک آخری سہارا ہے جو سماج کو اس بے حیائی سے روک سکتا۔ انھوں نے جین دھرم میں سماج سدھار کے لیے بنیادی تعلیمات کا ذکر کیا مثلاً۔ دوسروں کی عزت کرنا، اپنے کیے کام کا احتساب کرنا۔ ناپاک عزائم سے اپنے کو دور رکھنا۔انھوں نے کہا کہ اپنے ضمیر اورروح کوزندہ رکھنا سب سے بڑا مذہبی بننے کی دلیل ہے۔ نریش کمار شرما صوبائی انچارج لوک تنترکلیان سمیتی اترپردیش سماج سیوک نے کہا کہ آج قول و فعل کے تضاد کے نتیجے میں سماجی خدمت گزاروں کے سماج سے اثرات ختم ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج تعلیم اور علمی گروئوں کی تعظیم ختم ہوتی چلی جا رہی ہے۔پروفیسر توقیر عالم فلاحی ڈین فیکلٹی آف دینیات اے ایم یو نے کہا کہ اسلام اپنے متبعین کو کہتا ہے کہ تم معاشرے کیلئے پیدا کیے گئے ہو، تمہیں سماج کے مسائل کو حل کرنا ہے، تم کو سادھو جوگی نہیں بننا ہے اور اس کام کیلئے اسلام معروفات کا انہیںحکم دیتا ہے اوربرائیوں سے روکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلا م صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مذہب ہے۔ پرو فیسر فلاحی نے کہا کہ سب سے بڑا انسپکٹر خدا کا خوف ہے جو انسان کو بند کمرے میں بھی برائیوں سے روکتا ہے۔ گیانی رویندر سنگھ یوپی سکھ مشن، ہاپوڑ نے سکھ مت کے حوالے سے کہا کہ سکھ مت میں برائیوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی ایک مسلسل طاقت ہے، اور گرو جی کی فوج ہمہ آن بھلائیوں کے پھیلانے میں لگی ہے۔ گروگوند جی کے حوالہ سے انھوں نے کہا کہ سکھ مت کے مطابق بے حیائی یہ ہے کہ شرم و حیااو رسادگی ختم ہوجائے وہی در اصل بے حیائی ہے خواہ اس تعلق رہن سہن سے ہو بول چال سے ہو، یا پہناوے اور اوڑھا وے سے ہو۔ انھوں نے زبان سے میٹھے بول بولنے، اچھے لباس پہننے، اونچی سوچ بنانے پر سامعین کو ابھارا۔ فادر ہیرس پاسٹرانچارج سنٹرل میتھوڈ سٹ چرچ ،علی گڑھ نے جماعت اسلامی کے جلسہ کو مہا کمبھ کہا، انھوں نے سماج سے برائیوں کے خاتمہ کیلئے عورتوں، مردوں، بچوں، بچیوں کو اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرنے پر زور دیا۔۔ انھوں نے دل و دماغ، روح اور پورے سماج کو پاک صا ف کرنے پر زور دیا، انھوں نے کہا کہ خدا کا خوف جیون مارگ دیپ ہے ۔ بودھ دھرم کے کھیمند صوبائی نمائندہ دھمّ بھومی اترپردیش نے کہا کہ ایسے مذاہب بھی آج ہمارے ہندوستان میں موجود ہیں جو بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں۔ چنانچہ ضرورت ہے کہ مذہب خود اس طرح کی بے حیائی کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کرے۔ انھوں نے کہا کہ ملک ہر طرح سے آزاد اس وقت ہوگا جب کہ بودھ کے اصولوں مثلاً اہنسا، چوری ، چغلی اورشراب سے دور رہنے کو زندگی کا اصول بنا لیا جائے ۔ آچاریہ گوسوامی سشیل مہاراج نیشنل کنوینر انڈین پارلیمنٹ آف ریلیجن نے کہا کہ بھارت کے سارے دھرم پیار اور محبت بانٹتے ہیں۔ ہندوستان کی خوبی یہ ہے کہ یہاں بودھ مت دنیا کا تیسرا مذہب ہے۔ انھوں نے کہا کہ بے حیائی کسی مذہب کی دین نہیں ہے۔ بھارت کی سنسکرتی سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے۔ ہندوستان کی یکجہتی اور اس کی مذہبی خوبصورتی انگریزوں کی وجہ سے نہیں بگڑی بلکہ اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔ انھوں نے عوام کو ابھارتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک خوبصورت باغیچہ ہے، انھوں نے کہا کہ بھیم رائو امبیڈکر نے پورے ہندوستان کو جوڑنے میں اپنی ساری کوششیں صرف کردیں۔ آخر میں انھوں نے پیغام دیا کہ آئو ساتھ چلیں نفرت کی دیوارو ںکو توڑ دیں۔معروف اسکالر مولانااعجاز اسلم، صدر جلسہ نے کہا کہ انسان کی فطرت میں اچھائی اور برائی دونوں رکھی گئی ہیں۔ ہم پھولوں کا ذکر کریں۔ انسانیت کی خوشبو کو پھیلا ئیں۔ بے حیائی سب سے زیادہ زبان کے ذریعے پھیلتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر دولت اور صحت ضائع ہوجائیں تو ان کا دوبارہ حصول ممکن ہے مگر اخلاق و حیا ضائع ہوجائیں تو سب کچھ ضائع تصور کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں اس بات کا موقع ہے کہ تمام مذاہب اور تمام تہذیبوں کے ساتھ مل کر ایک خوبصورت سماج تعمیر کیا جا ئے۔ انھوں نے ہندوئوں، مسلمانوں، جینیوں اور بودھوں سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کبھی گندگی، ظلم اور برائیوں سے خوش نہیں ہوسکتا۔ انھوں نے ہندوستا ن کی خوبصورت تعمیر کیلئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آخرمیں کنوینر سمپوزیم مولانا اشہد جمال ندوی کے کلمات تشکر پر جلسہ کا اختتام ہوا۔