عمران نے بھارت سے ثبوت مانگا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 20-February-2019

اسلام آباد(ایجنسی) :پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے آخر کار اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔ انھوں نے ہندوستان کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو خارج کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم پر بغیر کسی ثبوت کے الزام لگائے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سے کیا فائدہ ہے؟ پاکستان ایسا کیوں کرے گا جب کہ وہ خود استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ’’میں حکومت ہند سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے اگر کسی شخص کے خلاف ثبوت ملتا ہے تو ہماری حکومت کارروائی کرے گی۔‘پاکستانی پی ایم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’حکومت ہند ہمیں ثبوت دیں کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ میں خود اس پر ایکشن لوں گا۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی یہ شکایت بھی کی کہ’’جب بھی ہندوستان سے ہم بات چیت کی کوشش کرتے ہیں تو ہندوستان کہتا ہے کہ پہلے دہشت گردی ختم کرو۔‘‘پریس کانفرنس میں ہندوستان کے ذریعہ حملہ کرنے کے امکانات پر عمران خان نے دھمکی آمیز انداز میں گیدڑ بھبکی بھی دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر ہندوستان حملہ کرے گا تو ہم اس کا جواب دینے میں ذرا بھی نہیں سوچیں گے۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ جنگ شروع کرنا انسانوں کے ہاتھ میں ہے لیکن اس کا انجام کیا ہوگا وہ صرف اوپر والا جانتا ہے۔‘‘ عمران خان نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان-پاکستان کے درمیان جو بھی مسئلہ ہے اسے بات چیت سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔‘‘ واضح رہے پاکستان کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اور وہ جنگ کا معمولی سا جھٹکا بھی برداشت نہیں کر سکتا لیکن پھر بھی پاکستانی وزیر اعظم ہندوستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی پریس کانفرنس کے بعد ان کے بیانات کو افسوسناک اور شرمناک قرار دیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’پاکستانی وزیر اعظم عمران خان آج بھی جیش محمد کی زبان بول رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’بھولیے مت کہ محترمہ اندرا گاندھی اور ہندوستانی فوج نے 1971 میں پاکستان کے دو ٹکڑے کر کے بنگلہ دیش کو آزادی دلائی تھی اور پاکستان کے 91000 فوجیوں نے ڈھاکہ میں ہندوستان فوج کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔‘‘بہر حال، اس درمیان ہندوستان سے کشیدگی ختم کروانے کے لیے پاکستان نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے بتایا کہ ملک کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اینتونیو گتاریس کو پیر کے روز خط بھیج کر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ان کی مدد مانگی ہے۔بھارت نے دہشت گردی پر پاکستان کے دہرے پیمانہ کو نشانہ بناتے ہوئے اسے ’دہشت گردی کا مرکز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اگر دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہیں تو انہیں دہشت گرد تنظیم جیش محمد اور اس کے سرغنہ مسعود اظہر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔پلوامہ حملے کے سلسلہ میں پاکستانی وزیراعظم کے بیان کے کچھ دیر بعد یہاں وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جیش محمد اور اس کا لیڈر مسعود اظہر پاکستان میں ہے۔ کارروائی کرنے کے لئے یہ ثبوت کافی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردانہ حملے اور پاکستان کے مابین تعلق نہیں ہونے کی بات ایسا بہانہ ہے جسے پاکستان بار بار دہراتا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے اس نفرت انگیز حملے کو انجام دینے والی تنظیم جیش محمد اور اس کے دہشت گردوں کے دعوے کوبھی نظرانداز کردیا ہے۔مسٹر خان کے ’نیا پاکستان ‘ کے نعرے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ’نئے پاکستان‘ میں حکومت کے وزیر حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کے، جس پر اقوام متحدہ نے پابندی لگا رکھی ہے، ساتھ کھل عام اسٹیج شےئر کرتے ہیں ۔ پاکستان دعوی کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ یہ حقیقت سے بہت پرے ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اچھی طرح پتہ ہے کہ ’پاکستان دہشت گردی کا مرکز‘ہے۔بیان میں پاکستان کے ذریعہ ثبوت مانگے جانے پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ ممبئی دہشت گردانہ حملے میں ثبوت دےئے جانے کے باوجود 10برسوں تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسی طرح پٹھان کوٹ حملے سے متعلق معاملے میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ہندستان نے کہاکہ پاکستان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ کارروائی کرنے کا اس کا وعدہ کھوکھلا ہوتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کی پیشکش کرتا ہے لیکن ہندستان کی اس بات کو نظرانداز کردیتا ہے کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔