فضائی حملوں میں 21 عام شہری ہلاک ہو گئے، افغان رکن پارلیمان

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 12-February-2019

کابل، ایک افغان قانون ساز کا کہنا ہے کہ جنوبی صوبی ہلمند میں جمعے کی شب کیے گئے دو فضائی حملوں میں کم از کم 21 عام شہری ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ہلمند سے تعلق رکھنے والے افغان سینیٹر محمد ہاشم الکوزئی نے بتایا کہ جنوبی ہلمند میں جمعے کی شب یہ فضائی حملے کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک حملے میں 13 عام شہری ہلاک ہوئے جب کہ دوسرے حملے میں آٹھ افراد مارے گئے۔ الکوزئی کے مطابق یہ دونوں حملے ہلمند کے ضلع سنگین میں کیے گئے، جہاں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی حمایت یافتہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان سخت لڑائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں پانچ شہری زخمی بھی ہوئے۔ان کا کہنا تھا، ’’معصوم لوگ، خواتین اور بچے، ان فضائی حملوں کا نشانہ بنے۔‘‘ الکوزئی کا کہنا تھا کہ مقامی افراد ان حملوں پر شدید برہم ہیں۔دوسری جانب ہلمند صوبے کے گورنر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک سویلین علاقے سے افغان فورسز کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد فضائی کارروائی کی گئی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان فضائی حملوں میں عام شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم اس سلسلے میں انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تفتیش شروع کی جا چکی ہے۔سینیٹر الکوزئی نے کہا کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے انہوں نے ملکی پارلیمان میں آواز اٹھائی ہے اور حکومتی عہدیداروں سے بھی بات چیت کی ہے، تاہم اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔یہ بات اہم ہے کہ افغان فورسز طالبان کی پیش قدمی کے خلاف برسرپیکار ہیں، اور عسکریت پسند ملک کے تقریباً نصف حصے پر قابض ہیں، جب کہ ان کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر سکیورٹی فورسز پر حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔دوسری جانب ایک اور پیش رفت میں افغان خفیہ ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حقانی نیٹ ورک کے تین ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ ان تین افراد کو کابل میں ہونے والے دو بم دھماکوں سے تعلق کے الزام کے تحت حراست میں لیا گیا۔ کابل میں مئی 2017 اور نومبر 2018 میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں سو کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ افغان حکام کے مطابق زیرحراست ملزمان نے کابل میں جرمن سفارت خانے کے باہر کار بم حملے میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔