محفلِ نساء بنگلور اور شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے بیدر میں بڑے پیمانےپر ’’یومِ اُردو ‘‘ کے موقع پرریلی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 18-February-2019

بیدر۔ (محمد امین نواز)بیدر شہر میں محفلِ نساء‘ اور شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے عظیم الشان پیمانے پر ’’یومِ اُردو ‘‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔شیریں زبان اُردو کی ترقی و بقاء کیلئے کوشاں کرناٹک کی اُردو داں و متحرک خواتین فعال کی تنظیم محفلِ نساء نے ہر سال 16؍فروری کو یومِ اُردو بنگلورو میں منعقد کرتی ہے مگر امسال ریاستِ کرناٹک میں اُردو زبان کا گہوارہ شہر اُردو یعنی بیدر میں ’’یومِ اُردو ‘‘منعقد کی ہیں ‘بیدر شہر کے محبانِ اُردو کیلئے فخر کی بات ہے۔یومِ اُردو کا آغاز بیدر شہر کے مُختلف مدارس کے طلباء کی عظیم الشان ریالی کا بیدر شہر کی تاریخی حیثیت کی حامل درسگاہ مدرسہ محمود گاواں کے دامن آغاز ہوا ۔ محترمہ ڈاکٹر شائستہ یوسف صدر محفلِ نساء اور ڈاکٹر عبدالقدیر صدر شاہین ادارہ جات بیدر نے سبز پرچم لہرا کر اس ریالی کا افتتاح کیا ۔اس موقع پر جناب ڈاکٹر عبدالقد یرصدر شاہین ادارہ جات بیدرنے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اُردو ساری دنیا میں بولی اور سمجھی جانے والی زبانوں میں اپنی ایک منفرد حیثیت رکھتی ہیں ‘اُردو نہایت ہی شیریں زبان ہے اس کی ترقی و بقاء میں مشکلات دوچار ہیں ۔مگر زندہ قوموں کیلئے خطرے کی چیزراستے کی رکائوٹ نہیں ہوتی خطرہ کی بات ایک زندہ انسان کیلئے یہ ہے کہ مقصد اور منزل کو بھول جائے ‘اور مادیت اور آرام پسندی ہی کو مقصد بنالے اہل ہمت کبھی نہیں ہارتے ان کا عزم راسخ ہر مشکل کو آسان بناتا ہے ۔اُردو کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ نئی نسل اور تہذیب کی حفاظت کس طرح کی جائے یہ کام جان کی حفاظت سے بھی زیادہ ضروری ہے۔انسان وہ ہے جو اپنی قوم کی اپنی زبان نہیں اس کا رشتہ درخشاں ماضی سے کٹ جاتا ہے اس لئے بچوں کو اُردو کی تعلیم کو غذا اور دوا سے بھی زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے ۔اہلِ اُردو کا شیرازہ اور گلدستہ اُردو زبان کے دھاگے سے بندھا ہوا ہے۔انھوں نے محبانِ اُردو سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اُردو سکھائیں اپنی تہذیب کی حفاظت کریں ۔گھروں میں اُردو اخبارات ‘رسالے منگوائیں‘ اور کتابیں خریدیں اور اپنے سرمائے کا ایک حصہ ان چیزوں پر خرچ کریں کہ اس کے بغیر اُردو سے ان کی وفاداری مشکوک ہے جو لوگ اُردو جانتے ہیںلیکن نہ اُردو کا اخبارخریدتے ہیں اور نہ کوئی اُردو رسالہ منگواتے ہیں ایسے لوگ اُردو کے تئیں محبت کا اپنا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ بنگلور کی محفلِ نساء نے ہر سال یومِ اُردو کا انعقاد بنگلور میں ہی کرتے آئی ہے مگر امسال یومِ اُردو کا انعقاد بیدر میں کرکے بیدر کو ایک شرف بخشا ہے۔محترمہ ڈاکٹر شائستہ یوسف صدر محفلِ نساء بنگلور نے کہا کہ یقینا بیدر شہر اُردو کا گہوارہ ہے ۔یہاں کی تہذیب میں اُردو بسی ہوئی ہے۔اور ہمیں فخر محسوس ہورہا ہے کہ ہم اس تاریخی شہر میں یومِ اُردو کا انعقاد کرکے خوشی محسوس کررہے ہیں۔یومِ اُردو کے انعقاد کیلئے محفلِ نساء کوشاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے کا بھر پور تعاون حاصل رہا ہے شاہین ادارہ جات کی میزبانی یقینا قابلِ تقلید ہے اور قابلِ ستائش ہے۔آج اُردو زبان کی ترقی کیلئے ہم خواتین ’’ محفلِ نساء ‘‘کے نام سے اُردو کی بقاء اور ترقی کیلئے کوشاں ہیں ۔اور ہم کو اُردو کی حفاظت اور اُردو کی ترقی کیلئے کام کرنے کیلئے مُختلف ادباء شعراء اور صحافیوں کا تعاون رہا ہے ۔انھوں نے محبانِ اُردو کو یہ پیغام دیا کہ اہلِ اُردو کو یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ ایک زندہ قوم ہیںاور تمام موانع اور مشکلات کے باوجود اُردو کی حفاظت و ترقی کیلئے قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ۔اُردو کوصرف مسلمانوں کی زبان سمجھ کر اس سے ناروا سلوک کیا جاتاہے جبکہ اُردو زبان سے اپنی محبت اور وابستگی کا اِظہار کرنے والے کئی برادرانِ وطن قدیم دور میں بھی تھے اور موجود ہ دو رمیں بھی ہیں ۔اُردو ہم سب کی زبان ہے ۔اُردو کی یہ ریالی مدرسہ محمود گاوان سے ‘گاوان چوک ہوتے ہوئے شہر کے اہم راستوں شاہ گنج دروازہ‘ امبیڈکر سرکل ‘سے ہوتے ہوئے نہروساٹڈیم کے قریب رنگ مندر پہنچ کر اختتام کو پہنچا ۔بعد ازاں محفلِ نساء اور شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے رنگ مندر بیدر میں ’’کارگاہ برائے اساتذہ ‘‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔اساتذہ کے کارگاہ کا افتتاح ریاستی وزیر برائے یوتھ امپائورمنٹ اینڈ اسپورٹس حکومت ِ کرناٹک جناب محمد رحیم خان نے کیا ۔جناب محمد رحیم حان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُردو نہایت ہی شیریں اور کانوں میں رس گھولنے والی زبان کا نام ہے ۔اُردو زبان کی ترقی کیلئے ہم سب کو آگے آکر کام کرنا چاہئے ۔اُردو کی ترقی کیلئے بلا لحاظ مذہب و ملت سبھی کو کام کرنا ہے کیونکہ اُردو ملک ہندوستان میں پلی بڑھی ہوئی زبان ہے اور دنیا کے کونے کونے میں بولی جانے والی زبان ہے ‘ہماری تہذیب کوبچانا ہے تو آنے والی نسلوں کو اُردو سے واقف کروانا یعنی اُردو اسکولوں میں اپنے بچوں کا داخلہ کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔