بھگوا ملزمین کے وکلاء نے این آئی اے کے دبائو میںجھوٹی گواہی دینے کا الزام عائد کیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-March-2019

ممبئی (پریس ریلیز)مالیگائوں ۲۰۰۸ء بم دھماکہ معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم نامہ سماعت روز بہ روز جاری ہے ، آج ان بم دھماکوں میں زخمی ہونے والے تین افراد کی گواہی عمل میںآئی جس کے دوران انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ۲۹؍ ستمبر ۲۰۰۸ء کو وہ بھکو چوک میں چائے پینے کے لیئے گئے تھا جب اچا نک بم دھماکہ ہوگیا جس کی وجہ سے انہیں شدید چوٹیں آئیں تھیں۔سرکاری گواہوںنے خصوصی جج ونود پڈالکر کو بتایا کہ زخمی ہونے کے بعد انہیں مقامی لوگوں نے فاران اسپتال اورعلی اکبر اسپتال میں پہنچایا تھا جہاں انکا علاج کیا گیا اور بعد میں پولس نے ان کا بیان بھی درج کیا تھا۔ وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہو ئے سرکار ی گواہوں نے عدالت کو بم دھماکوں کے متعلق مزید تفصیلات بتاتے ہو ئے کہا کہ بم دھماکوں کے بعد علاقے میں افر ا تفری کو ماحول مچ گیا تھا اور موٹر سائکلیں بکھری پڑی ہوئی تھیں ۔ سرکار ی وکیل کے سوالات کے اختتا م کے بعد بھگوا ملزمین کے وکیل نے سرکاری گواہوں سے جرح کی اورحسب سابق ان پر این آئی اے کے دبائو میں ملزمین کے خلاف جھوٹی گواہی دینے کا الزام عائد کیا۔اس معاملے میں ابتک ۶۵؍ سرکاری گواہوں کی گواہی مکمل ہوچکی ہے جس میں ڈاکٹر اورزخمی شامل ہیں ۔ دوران کارروائی عدالت میں متاثرین نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے وکلاء شاہ ندیم، ایڈوکیٹ محمد ارشد، ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔