دودھ پلانے والی ماؤں کو غذائیت کی کمی پر بیدارکیاگیا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-March-2019

نالندہ،(نمائندہ): ضلع کے تمام آنگن واڑی مراکز پر اَن پراشن دیوس منایا گیا۔اس موقع پر تمام آنگن واڑی مراکز پرچھ ماہ کے بچوں کوغذائیت سے بھر پور غذاپہلی مرتبہ کھلائی گئی۔اور نونہالوں کے 6 مہینے مکمل ہونے کے بعد ان کی ماؤوں کو بہتر غذائیت کی ضروری معلومات بھی فراہم کرائی گئی۔ ضلع کے تمام بلاکوں کے آنگن واڑی مراکز پر یہ دن بڑے اہتمام سے منایاگیا۔ اس کا فائدہ حاصل کرنے والی خواتین کے چھ ماہ کے بچوں کو کھیر کھلا کر ان کے اناج کھانے کی شروعات کی گئی۔اس دوران دیگر دودھ پلانے والی ماؤوں کو بھی غذائیات سے بھر پور سپلیمنٹ اور صفائی کے بارے میں معلومات دی گئی۔ علاوہ ازیں دودھ پلانے والی ماؤوں کو اُبلی ہوئی سبزیاں، دلیا اور دیگر غذایات بھی دی گئیں۔ بین کی پروگرام آفیسرآئی سی ڈی ایس پربھا نے بتایا کہ بلاک میں بچوں کو غذائیت کی کمی سے بچانے کے لئے صرف چھ ماہ تک ماں کا دودھ پلانا اور اس کے بعد دودھ کے ساتھ غذائیت سے بھر پور غذا بہت اہم ہے۔بچوں کے لئے 6 ماہ سے 23 ماہ تک یہ بہت اہم ہے۔ 6 سے 8 مہینے کے بچوں کو روزانہ 2 سے 3اور 9 سے 11 ماہ کے بچوں کو 3سے 4بار روزانہ غذائیت کے ساتھ 12 مہینے سے دو سال تک کے بچوں کو گھریلو کھانا کھلایا جانا چاہئے۔اس دوران جسم اور دماغ کی ترقی تیزی سے ہوتی ہے۔ جس کے لئے ماں کے دودھ کے علاوہ اور بھی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے لئے دودھ پلانے والی ماؤوں کو باقاعدہ معلومات دی جاتی ہے اور غذائیت سے بھر پور غذا بھی تقسیم کی جاتی ہے۔ ایسے دیں بچوں کو بھرپور غذا: وہ آگے کہتی ہیں کہ 6 سے 8 ماہ کے بچوں کے لئے نرم دال، دلیہ، دال -چاول، دال میں روٹی مسل کر، خوب مسئلے ہوئے ساگ اور پھل روزانہ دو بار 2 سے 3 چمچ دی جانی چاہئے۔ایسے ہی 9 ماہ سے 11 ماہ تک کے بچوں کو روزانہ 3 سے 4 بار اور 12 ماہ سے 2 سال کے بچوں کوگھر میں پکا ہوا مکمل کھانا اور دھلے اور کٹے پھل کو روزانہ کھانے اور ناشتے میں دینا چاہئے۔ غذائیت سے بھرپور غذا کیوں ضروری ہے: انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ اسکیم کے تحت 6 سال سے کم عمر کے بچوں کے لئے بہتر غذائیت کے لئے غذا تقسیم کی جاتی ہے۔ غذائیت کے تعلق سے کمیونٹی میں بیداری نہ ہونے کی وجہ سے بچے غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں۔جو بچے کی جسمانی اور دماغی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے اور زیادہ غذائیت کی قلت سے بچوں کی شرحِ ا موات بھی بڑھ جاتی ہے۔اس موقع پر آنگن واڑی مراکز کی سہائیکا ئیں اور سیویکاؤوں کے ساتھ دیگر کئی خواتین اور ننھے منے بچے بھی موجود تھے۔