روحانی نے سفارتی پروٹوکول توڑ کر عراقی قبائل سے ملاقات کی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-March-2019

ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے عراق کے سرکاری دورے کے دوران بغداد اور دیگر صوبوں کے قبائلی عمائدین اور بزرگوں سے ملاقاتیں کیں۔ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ روحانی کا عراق کا پہلا دورہ ہے۔سیاسی کارکنان اور مبصرین نے روحانی کی قبائلی عمائدین سے ملاقات کی مذمت کی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق ایرانی صدر نے پیر کے روز بغداد میں اپنی قیام گاہ پر عراقی دارالحکومت کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اور اس کے ایک روز بعد منگل کو وہ کربلا صوبے میں البارون ہوٹل کے ہال میں عراق کے وسطی اور جنوبی صوبوں کے عمائدین اور قیادت سے ملے۔چند ہفتے قبل ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی نجف صوبے میں عراقی قبائلی شیوخ اور عمائدین سے ملاقات کی تھی۔روحانی نے گزشتہ روز کربلا میں اپنے خطاب میں مطالبہ کیا کہ امریکا کے خلاف بڑی علاقائی قوت بنانے کے لیے ایک بڑے اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں موصل کے سقوط کے بعد سے ایران داعش تنظیم کے خلاف لڑائی میں عراق کے ساتھ کھڑا ہے۔ایرانی صدر نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان اچھے تعلقات پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مذہبی مواقع پر عراقیوں کی جانب سے میزبانی پر شکریہ بھی ادا کیا۔ایرانی صدر حسن روحانی پیر کے روز عراق کے تین روزہ سرکاری دورے پر دارالحکومت بغداد پہنچے تھے۔ اس دوران انہوں نے عراقی صدر برہم صالح ، وزیراعظم عادل عبدالمہدی، پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی اور دیگر سیاسی قائدین سے ملاقاتیں کیں۔نجف صوبے میں عراقی ذمے داران کے مطابق ایرانی صدر آج بدھ کے روز شیعہ مرجع علی سیستانی سے ملاقات کریں گے۔سیاسی تجزیہ کار ماجد الخیاط نے کہا کہ روحانی کا عراق کا دورہ اقتصادی مقاصد سے بڑھ کر مزید اہداف کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کی عراقی قبائل سے ملاقات ایسا اقدام ہے جس کی پہلے مثال نہیں ملتی۔ بالخصوص جب کہ عربی بولنے والے قبائل کی جانب سے روحانی کا خیر مقدم فارسی زبان میں کیا گیا۔ یہ پیش رفت سفارتی روایتوں اور عراقی سیادت کی خلاف ورزی ہے۔ اس کو عراقی قبائل کے اندر ایران کی سرائیت کی کوشش شمار کیا جا رہا ہے۔