Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-March-2019
میرٹھ (پریس رلیز) شعبۂ اردو، چو دھری چرن سنگھ یونیورسٹی،میرٹھ کے پریم چند سیمینار ہال میں آج یک روزہ قومی سیمینار سوسائٹی فار سوشل ویلفیئر اینڈ ڈ یولپمنٹ کے زیر اہتما م قومی کونسل بر ا ئے اردو زبان کے تعاون سے بعنوان ’’اردو ادب اور ماحولیات ‘‘ کا انعقاد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کے فرائض پروفیسر اسلم جمشید پوری،شعبئہ اردوچودھری چرن سنگھ یو نیو رسٹی میرٹھ اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر آصف علی نے انجام د یے۔ پروگرام کا آغاز محمد شاکر نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔شعبئہ اردو کے طالب علم اسرار احمد نے نبی کی شان میںایک خوبصورت نعت پیش کی ،اس کے بعد مہمانان نے شمع روشن کی ۔مہمانان کی خدمت میں پھولوں کے گلدستے اور مومنٹو پیش کیے گے۔ اس موقع پرپروفیسر خو اجہ اکرام الدین نے کہا، ہم جہاں بیٹھے ہیں وہاں بھی ما حول ہے۔ ماحول کو سمجھنے کے لیے بہت سے مناظر کو سامنے رکھا جاتا ہے۔عہد حاضر کا بڑاچیلینج مصنو عی جنون ہے ۔ماحولیات اور قدرت کے سبھی مناظرادب میں کل بھی موجود تھے اور آج بھی موجودہیں۔ درختوں کا کاٹنا اور ماحول کا زہر آلودہونا،اردو ادب میںماحول کے سبھی عناصر کو فلسفیانہ طور پر پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے متعدد نظموں اور اشعار سے اردو ادب میں ماحولیات کی موجودگی کو ثابت کیا۔ پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا ادب اور زندگی سب ہمارے لیے بے معنی ہیں اگر ہمارا ماحول زہر آلود اور گندہ ہے۔جب ہماری زندگی کی ہی ضمانت نہیں ، تو ادب کی کیا حیثیت؟ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے میں ہمارے شعراء اور ادباء کا بھی رول ضروری ہے۔دنیا کا کوئی بھی انقلاب ،کوئی بڑی تحریک ،کوئی آزادی کی جنگ ادباء ، شعراء دانشور اور علماء کے بغیر کامیابی تک نہیں پہنچ سکی، دنیا کے ہر مسئلے پر شاعری میں بات کی گئی ہیں۔قدرتی تناظر کو نظیر اکبر آبادی اور افسر میر ٹھی جیسے شاعرو ں نے اپنی شاعری میں پیش کیا ہے۔ پروفیسر وائی وملا نے کہا کہ ہمیں اپنے ماضی سے مستقبل تک اپنے ماحول کو سنبھال کر رکھنا چائیے ۔ ہم جس زمین پر پیدا ہوئے ہیں اس زمین کا قرض ہے کہ ہم اس کو صاف ستھرا رکھیں۔پروفیسر حسن احمد نظامی نے کہا کہ ادب کا تعلق جیسے زندگی سے ہے ویسے ہی ماحول سے بھی ہے۔ادب دلوں کی دنیا کے ساتھ ماحول کا بھی آئینہ ہے،اس تعلق سے سیمنار منعقد کیے جانے چاہئیں۔اس قومی سیمنار میں دہلی، میرٹھ، بجنور ، امرو ہہ، سنبھل، اتراکھند، ہریانہ اور پنجاب سے متعدد اسکاکرزنے شرکت کی۔ پروفیسر تنویر چشتی ،ڈاکٹر شاداب علیم، ڈاکٹر ارشاد سیانوی ، ڈاکٹر آصف علی لکچرر شعبئہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ، ڈاکٹر سمینا بی، ڈاکٹر فرحت خاتون، چاندنی عباسی وغیرہ اسکالرس نے اپنے اپنے تحقیقی مقالے پیش کر تے ہوئے اردو ادب میں ماحول کی اہمیت اور اس کے فروغ پر ردشنی ڈالی ، ساتھ ہی تنویر احمد کی کتاب ــ’’ہند ی اردو بھاشا گیان‘‘ کی رسم اجراء بھی عمل میں آئی۔ اس موقع پر جمعیت علماء ضلع میرٹھ کے صدر جی ایم مصطفے ، محمد ارشد علی ، آفاق احمد خاں، محمد شمشاد، انیس میرٹھی، فیضان انصاری ، تابش فرید، شبستہ پروین، نوید احمد، شوبی رانی، فرحا ناز، مفتی راحت علی، سامعہ، ساجد حسین ، عبدالواحد، صبا، و شودیپ سدھارتھ، تا ج ا لدین وغیرہ بہت سے کالجوں کے استاد، لکچرر،طلباء طالبات اور شہر کے معزز حضرات نے شرکت کی۔