وی وی پیٹ پرچی کے ملان پرالیکشن کمیشن سے جواب طلب

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 26-March-2019

نئی دہلی (ایجنسی):50 فیصد وی وی پیٹ پرچیوں کے ای وی ایم سے ملان کو لے کر 21 اپوزیشن پارٹی لیڈروں کی عرضی پر سماعت سپریم کورٹ میں 25 مارچ کو ہوئی۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے انتخابی کمیشن سے 28 مارچ تک جواب مانگا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مشین اور پرچی کی ملان کی تعداد بڑھائی جائے کیونکہ ایک سے دو بھلے ہوتے ہیں۔ دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں کا مطالبہ ہے کہ ایک سے زیادہ وی وی پیٹ کے سیمپل سروے لیے جائیں۔ قابل غور ہے کہ فی الحال ایک اسمبلی حلقہ سے ایک وی وی پیٹ کی پرچیوں کی 50 فیصد پرچیوں کا شمار ہوتا ہے۔ بہر حال، اس تعلق سے اگلی سماعت آئندہ پیر کے روز ہوگی۔25 مارچ کو ہوئی سماعت کے دوران انتخابی کمیشن نے اپوزیشن پارٹی لیڈران کے ذریعہ داخل عرضی کی مخالفت کی۔ انتخابی کمیشن نے کہا کہ موجودہ نظام کافی ہے اور زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ ابھی ہر اسمبلی حلقہ کے ایک پولنگ بوتھ پر وی وی پیٹ پرچیوں کو ای وی ایم سے ملان کیا جاتا ہے اس لیے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کمیشن نے اس دوران یہ دلیل بھی دی کہ اگر ای وی ایم مشین سے وی وی پیٹ کا ملان ہوگا تو اس سے وقت اور وسائل کی بربادی ہوگی۔ اس کے بعد عدالت نے کمیشن سے جمعرات تک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا کہ اس تعداد کو کس طرح آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ عدالت نے انتخابی کمیشن سے حلف نامہ مانگا کہ آخر کیوں نہ ملان کی تعداد بڑھائی جائے۔ عدالت اب اس معاملے میں یکم اپریل کو سماعت کرے گی جب کہ کمیشن کو جمعرات یعنی 28 مارچ تک حلف نامہ داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔عرضی دہندگان میں کانگریس لیڈر کے سی وینو گوپال، این سی پی لیڈر شرد پوار، سماجوادی پارٹی لیڈر اکھلیش یادو، لوک تانترک جنتا دل لیڈر شرد یادو، آر جے ڈی لیڈر منوج جھا، نیشنل کانفرنس لیڈر فاروق عبداللہ، ترنمول کانگریس لیڈر ڈیریک او برائن، بی ایس پی لیڈر ستیش چندر مشرا، ڈی ایم کے لیڈر ایم کے اسٹالن، سی پی ایم لیڈر ٹی کے رنگ راجن، سی پی آئی لیڈر ایس ایس ریڈی، جے ڈی ایس لیڈر دانش علی (جو کہ اب بی ایس پی میں شامل ہو گئے ہیں)، آر ایل ڈی لیڈر اجیت سنگھ اور کئی دوسرے پارٹیوں کے لیڈران شامل ہیں۔اپوزیشن پارٹیوں نے عرضی میں کہا تھا کہ انھیں ای وی ایم پر شک ہے جو کہ انتخابی عمل کی شفافیت پر بھی اندیشہ پیدا کرتا ہے۔ ایسے میں کمیشن یہ یقینی بنائے کہ 50 فیصد ای وی ایم ووٹوں کا ملان وی وی پیٹ پرچیوں سے کیا جائے۔ اس سلسلے میں 21 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے انتخابی کمیشن کو عرضداشت بھی پیش کیا تھا۔ اس سے قبل یکم فروری کو ای وی ایم معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب میں میٹنگ کی تھی۔ اپوزیشن کی مشترکہ میٹنگ کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا تھا کہ ’’ملک کا ای وی ایم میں یقین نہیں ہے، لوگوں کے ذہن میں ای وی ایم کو لے کر شک ہے۔‘