امریکی فوج کے لیے کام کرنے والے افغان ورکرز: ویزوں کے منتظر

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 18-May-2019

واشنگٹن/کابل،امریکی سینیٹرز نے امریکی فوج کے لیے کام کرنے والے افغان ورکرز کے لیے خصوصی ویزے جاری کرنے کا ایک قانونی بل پیش کیا ہے۔ اس بل کی منظوری سے چار ہزار افغان شہریوں کو امریکی امیگرینٹ ویزا حاصل ہو سکے گا۔ری پبیلکن اور ڈیموکریٹک اراکین کانگریس کی جانب سے امریکا کے لیے کام کرنے والے افغلن شہریوں کے لیے ویزا پالیسی پر نظر ثانی کرنے کا قانونی بل کانگریس میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اس بل میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ جن افغان باشندوں نے امریکی فوج کے لیے کام کیا ہے، اب اْن کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے اور انہیں امریکی مدد درکار ہے۔امریکی سینیٹرز کی جانب سے افغان شہریوں کو ویزا دینے کی نئی کوششیں مثبت ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس مناسبت سے جو خصوصی مسودۂ قانون کانگریس میں پیش کیا گیا ہے، اْس کو ری پبلکن اور پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹرز نے مرتب کیا ہے۔ اس قانون سازی کی پیش رفت ڈیموکریٹک سینیٹر جین شاہین کی ہے اور انہیں چند ری پبلکن پارٹی کے سینیٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔اس بل کی منظوری کے بعد ابتدائی طور پر 4000 افغان تارکین وطن کے لیے خصوصی ویزے جاری کیے جائیں گے، اس تعداد کا تعین 30 ستمبر سن 2019 کو ختم ہونے والی وفاقی مالی سال کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اس بل میں اْن مسائل کو کم کرنے کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، جو ان افغان باشندوں کو امریکی ویزے کے حصول میں درپیش ہیں۔نیشنل پبلک ریڈیو کی جانب سے یکم مئی کو جاری کی گئی اک رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دوران امریکی فوج کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کے لیے ویزوں کے اجراء میں 60 فیصد کم کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ امریکی فوج کے لیے کام کرنے والے افغان باشندوں کو سن 2018 میں 1650 ویزے منظور کیے گئے تھے۔افغانستان میں امریکی مشن کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر نے سینیٹر جین شاہین کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودۂ قانون کی حمایت میں ایک خط بھی تحریر کیا ہے۔ جنرل ملر نے لکھا ہے کہ افغانستان میں امریکی کامیابی کے لئے’ افغان شہریوں کو خصوصی تارکین وطن ویزے ‘ جاری کرنا بہت ضروری ہے۔