تلنگانہ ہائی کورٹ میں گورنمنٹ پلیڈرس کا مسجدیکخانہ شہید کرنے سے انکار

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-May-2019

حیدرآباد:تلنگانہ ہائی کورٹ میں بحث کے دوران ریاستی حکومت کے پلیڈرس نے تلنگانہ ہائی کورٹ کو بتایا کہ گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن نےعنبرپیٹ میں کسی مسجد کو منہدم نہیں کیا اور حکام نے مکان نمبر463-2-2 سے 467-2-2 کے مقام پرپانچ ملگیات منہدم کیا ہے۔ جس پرعرضداشت گذار کے وکیل محمدحبیب الدین ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مسجد یکخانہ عنبرپیٹ ایک گزٹ نوٹیفائیڈ وقف جائیداد ہے جس کا گزٹ نمبر24Bمورخہ 17جون1982ء میں ریکارڈ موجود ہے۔ سرکاری گزٹ میں واضح طور پر قدیم مسجد یکخانہ نزد مندر اور عاشور خانہ حضرت عباس معہ حصاربندی درج ہے جس میں مکان نمبرات کی تفصیلات اور ان کا رقبہ بھی درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مدعی علیہ نمبر3جی ایچ ایم سی نے وقف جائیداد مسجد یکخانہ اور عاشور خانہ حضرت عباس کو منہدم کرتے ہوئے وقف ایکٹ1995کی خلاف ورزی کی ہے۔یادر رہے کہ مسجد یکخانہ عنبرپیٹ میں دوبارہ پنجگانہ نمازوں کے آغاز کے لئے جسٹس شمیم اختر کے اجلاس پرعرضداشت گزار محمدشفیع ساکن باپونگر عنبرپیٹ‘سید عبدالعظیم ساکن نمبولی اڈہ اور متین شریف ساکن چمپاپیٹ کی جانب سے محمدحبیب الدین ایڈوکیٹ نے درخواست دائر کی اور اس مقدمہ میں حکومت تلنگانہ کے محکمہ اقلیتی بہبود‘ تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ‘جی ایچ ایم سی‘ کمشنر پولیس حیدرآباد اور ایس ایچ او عنبرپیٹ کو فریق بنایا۔ تاہم جسٹس شمیم اختر نے اس سلسلہ میں ابھی کوئی احکام جاری نہیں کئے اور مدعی علیہ پرنسپال سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود‘ تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے سی ای او‘ جی ایچ ایم سی کے کمشنر‘ سٹی پولیس کمشنر حیدرآباد اور اسٹیشن ہاوز آفیسر عنبرپیٹ پولیس کو نوٹسیں جاری کرتے ہوئے مقدمہ کو تعطیلات کے بعد ملتوی کردیا۔