دہشت گردی کے الزام سے نچلی عدالت سے بری ملزمین کے خلاف داخل حکومت کی اپیل خارج

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 23-May-2019

ممبئی (پریس ریلیز) ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی ) سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار ۵؍ مسلم نوجوانوں کی نچلی عدالت سے باعزت رہائی کے خلاف حکومت کی جانب سے داخل اپیل کو گذشتہ ہفتہ جبلپور کی سیشن عدالت نے یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ مجسٹریٹ عدالت سے ملزمین کو ملی راحت عین قانون کے مطابق اور ریاستی حکومت کی اپیل میں کوئی ٹھوس پہلو نہیں جس کی وجہ سے مجسٹریٹ عدالت کے فیصلہ پر نظر ثانی کی جاسکے۔ گذشتہ شام دفاعی وکلاء اور ملزمین کو فیصلہ کی کاپی مہیا کرائی گئی۔واضح رہے کہ سال ۲۰۰۸ میں پولیس نے محمد یونس انصاری، غیاث الد ین عبدالغفار، شیخ سرفراز نظام الدین، شفیق احمد انصار ی اور ناصر احمد انصاری پر نہایت ہی سنگین الزامات عائد کر تے ہوئے ان کے قبضے سے قابل اعتراض مواد و بشمول اسلامی لیٹریچر ضبط کر نے کا بھی دعوی کیا تھا ساتھ ہی ان کی سر گرمیوں پر بھی شکوک کا اظہار کیا تھا لیکن عدالت نے ثبوت و شواہد کی عدم موجودگی کے باعث بالآخیر ان مسلم نوجوانوں کو جبلپور کی مجسٹریٹ عدالت نے ۶؍ جولائی ۲۰۱۳ء کو دہشت گردی کے الزامات سے باعزت بری کر دیا جس کے بعد ریاستی حکومت نے جبلپور سیشن عدالت میں اپیل داخل کی تھی جہاں انہیں منہ کی کھانی پڑی۔گذشتہ دنوں جبلپور سیشن عدالت کے جج دیپک پانڈے نے ملزمین کے خلاف حکومت مدھیہ پردیش کی جانب سے داخل کردہ اپیل پر سماعت ہونے کے بعد اسے خارج کر دیا اور سات صفحات پر مشتمل اپنے فیصلہ میں انہوں نے لکھا ہیکہ عدالت کو حکومت کی جانب سے داخل کردہ اپیل اور نچلی عدالت کے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کے تعلق سے قانونی پہلو دستیاب نہیں ہوئے جس ؤأ؎؎کی وجہ سے اسٹیٹ کی اپیل خارج کی جاتی ہے۔ ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ مدھیہ پردیش میں قائم سیمی کے دیگر مقدمات پر بھی اثر انداز ہوگا کیونکہ زیادہ تر کیسوں میں ملزمین کو ممنوعہ تنظیم سیمی سے ہی پولیس نے وابستہ کرتے ہوئے ان پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا ۔ جمعیۃ علماء کے دفاعی وکلاء شری کنال دوبے، محمد پرویز اور محرم علی نے عدالت میں اپنی حتمی بحث کے دوران یہ دلیل دی کہ اسٹوڈٹنس اسلامک موومنٹ سے وابستگی کوئی جرم نہیں ہے نیز استغاثہ عدالت میں یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا کہ ملزمین کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگر میوں میں ملوث تھے ۔ اس سلسلے میں عدالت کو دفاعی وکلاء نے مزید بتایا تھاکہ ان نوجوانوں پر جو یو اے پی اے قانون کی مختلف دفعات عائد کی گئی ہے وہ غیر قانونی طریقے سے لگائی گئی تھیں جس کیلئے وزارت داخلہ سے کوئی بھی اجازت نامہ حاصل نہیں کیا گیا تھا نیز اسی کی بناء پر مجسٹریٹ عدالت نے تمام ملزمین کو مقدمہ سے باعز ت بری کردیا تھا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سیمی کے نام پر مدھیہ پردیش پولس نے ان جیسے درجنوں نوجوانوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے رکھا ہے اور ان کے مقدمات نہایت سست رفتاری سے جاری ہیں جسمیں تیزی لانے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں امید ہیکہ اس مقدمہ کی طرح دیگر مقدمات کا فیصلہ بھی انشاء اللہ ملزمین کے حق میں ہی آئے گا ۔