روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 24-May-2019

واشنگٹن،امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ روسی میزائل کی وصولی کا عمل مکمل ہونے کی صورت میں انقرہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ امریکی نیوز چینل CNBC نے متعدد ذرائع کے حوالے سے باور کرایا ہے کہ روسی 400 -S میزائلوں کی ڈیل کے حوالے سے یہ امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ ہے۔نیٹو اتحاد کے رکن ترکی کو آئندہ ماہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا400 -S روسی میزائل نظام حاصل کرنا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس نظام کی خریداری نیٹو اتحاد کے لیے خطرہ پیدا کر دے گی۔ اس کے سبب ترکی 35 – F طیاروں کے پروگرام سے محروم ہو جائے گا جو امریکا کی تاریخ میں ہتھیاروں کا مہنگا ترین پروگرام شمار کیا جا رہا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے مذکورہ عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ “روسی میزائل نظام نیٹو اتحاد کی جانب سے عسکری ساز و سامان کی خریداری کے لیے مقررہ معیارات سے موافقت نہیں رکھتا ہے”۔سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے 400 -S میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔ اگرچہ امریکا کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا کہ اس نظام کی خریداری کے نتیجے میں سیاسی اور اقتصادی نتائج مرتب ہوں گے۔ترکی کو 400 -S نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے واسطے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔ ترکی نے دونوں بار اس پیش کش کو مسترد کر دیا کیوں کہ امریکا نے اس میزائل نظام کی حساس ٹکنالوجی منتقل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔البتہ اختلاف کے باوجود اس پورے عرصے میں امریکا نے ترکی کو اجازت دی کہ وہ لوک ہیڈ مارٹن کمپنی کے 35 – F طیارے کے پروگرام میں مالی اور صنعتی طور پر شریک رہے۔ یہ دنیا کا جدید ترین لڑاکا طیارہ شمار کیا جا رہا ہے۔گزشتہ برس ترکی نے اپنی سرزمین پر 400 -S میزائل نظام کے لیے جگہ کے قیام کا کام شروع کیا تھا۔ انٹیلی جنس رپورٹوں میں مذکورہ تنصیبات کے مقام کی سیٹلائٹ تصاویر بھی شامل کی گئی تھیں۔رواں سال روس سے 400 -S میزائل نظام حاصل کرنے کی صورت میں توقع ہے کہ یہ نظام 2020 میں استعمال کے لیے مکمل طور پر تیار ہو گا۔