سعودی آئل ٹینکرز کو خلیج عمان میں سبوتاڑ کرنے کی کوشش

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-May-2019

ریاض، سعودی عرب کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے پانیوں میں ’سبوتاڑ‘ کیے جانے والے آئل ٹینکرز میں سے دو کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور ان دونوں بحری جہازوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔متحدہ عرب امارت نے اتوار کو کہا تھا کہ بحیر? عرب میں خلیج عمان کے علاقے میں چار کشتیوں کو مبینہ طور پر ’سبوتاڑ‘ کرنے کی کوثشش کی گئی ہے تاہم حکام نے نہ ہی اس بارے میں مزید تفصیلات دی تھیں اور نہ ہی کسی پر اس حملے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ادھر ایران کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ واقعات ’پریشان کن‘ ہیں اور ان کی جامع تحقیقات ہونی چاہییں۔تاہم سعودی پریس ایجنسی کے مطابق پیر کی صبح سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفلیح نے کہا ہے کہ فجیرہ کے ساحل سے دور کھلے سمندر میں دو سعودی ٹینکرز کو ’سبوتاڑ حملے‘ کا نشانہ بنایا گیا۔سعودی وزیر نے ان تیل بردار جہازوں کی شناخت تو ظاہر نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ان جہازوں کو ‘خاصا نقصان‘ پہنچا ہے۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والے تیل بردار بحری جہازوں میں سے ایک سعودی عرب آ رہا تھا جہاں اس پر امریکہ بھیجا جانے والا سعودی خام تیل لادا جانا تھا۔خالد الفلیح نے کہا کہ ’خوش قسمتی سے حملے میں کوئی جانی نقصان یا تیل کا رساؤ نہیں ہوا تاہم اس سے دونوں بحری جہازوں کے ڈھانچے کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔‘خیال رہے کہ جس علاقے میں سعودی آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا وہ تیل اور قدرتی گیس کی ترسیل کا اہم بحری راستہ ہے۔متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے سبوتاڑ کی کوششوں کو ‘خطرناک پیش رفت’ قرار دیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے مستقبل میں ‘اس طرح کی کوششوں کو روکنے’ کی اپیل کی ہے۔اس سے قبل اتوار کو متحدہ عرب امارت میں فجیرہ کی حکومت نے بندرگاہ پر دھماکوں کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔امریکہ نے ایران کے تیل برآمد کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے اور تمام ممالک سے ایرانی تیل نہ خریدنے کی اپیل کی ہوئی ہے۔ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کے سبب اس علاقے میں بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور حال ہی میں امریکہ نے علاقے میں اپنا جنگی بیڑا روانہ کیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے اپنے جنگی بیڑے کی خطے میں تعیناتی کا سبب امریکی فورسز کو ایران کی جانب سے خطرہ بتایا ہے۔