مہندرامشراکی کتاب’اقتدار کی سولی‘کا اجرا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 13-May-2019

پٹنہ: ، پارلیمانی جمہوریت میں پردے کے پیچھے اقتدار کا گھنونا کردار،قتل کی سیاست کو تہ بہ تہ سلسلہ وار طریقے سے اجاگر کرتا ہوا مہندر مشرا کی کتاب اقتدار کی سولی کا رسم اجراء جانے مانے ماہر معاشیات و اے این سنہا انسٹی ٹیوٹ کے سا بق ڈائریکٹر پروفیسر ڈی ایم دیواکر نے کی ، رسم اجراء میں دیگر اہم شخصیات میں ونئے عہدار، میرا دت ، ستیہ نارائن مدن بھی موجود تھے۔ رسم اجراء پر مباحثہ کا انعقاد لوک تانترک جن پہل کی جانب سے مقامی گاندھی سنگراہالیہ میں آج یہاں کیا گیا ۔ اجراء کے بارے میں سولی پر جمہوریت موضوع پر مباحثہ کی شروعات ایڈووکیٹ اشوک کمار نے کی جبکہ ستیہ نارائن مدن نے پروگرام اور کتاب کے بارے میں تفصیل سے بتایا ۔ پروفیسر ڈی ایم دیواکر نے کتاب کے حوالے سے تفصیلی چرچہ کرتے ہوئے کہا کہ مصنف نے ہمت کے ساتھ فیکٹ کو سامنے لایا ہے اسکے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے ہرین پانڈیا کے قتل سے مہاراشٹر میں جسٹس لویا کے قتل میں سلسلہ وار طریقے سے سات قتل ہوا ۔سبھی قتل کا سلسلہ جڑا ہوا ہے ۔ پورفیسر دیواکر نے کہا کہ سیاسی قتل پہلے بھی ہوئی ہیں لیکن ریاست کے اداروں کا جتنا پہلے سے اس کا استعمال درج بالا واقعات میں دکھتا ہے ویسا پہلے نہیں ہوا تھا ایک ایک کرکے سبھی گواہوں کا قتل کئی سوالات کو کھڑا کرتی ہے ۔ کتاب کے مصنف مہندر مشرا نے کہا کہ سماجی کارکن اور صحافی ہونے کے ناطہ سچ کو سامنے لانا ہماری ذمہ داری ہے انہوںنے کہا کہ اس کے چلتے مین اسٹریم میڈیا کو چھوڑ کر کام کرنا پڑا۔ ونئے عہدار نے کہا کہ قانون کا راج کیخلاف ورزی ریاست کے ذریعہ ہی کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف تکنیکی وجوہات سے ہزاروں غریب دلت جیلوں میں بند ہیں ۔میرا دت نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ کتاب لوگوں کو سیاست و اقتدار کے کلاس سے متعلق سمجھنے میں مدد کریگی ۔ مباحثہ میں حصہ لینے والوں میں انوپم پریہدرشی ، پروفیسر رام سروپ بھگت، کپیلشور، انوارالہدیٰ، پردیپ پریہ درشی وجئے چودھری ، مراری ، مہندر یادو، اروند یرودا، اور منیش وغیرہ کے نام شامل ہیں۔ آخر میں منی لال نے مباحثہ کے نتائج کے ساتھ آنے والے لوگوں کا شکریہ اد کیا ۔