اوم برلا بلا مقابلہ لوک سبھا کے اسپیکر منتخب

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 19-June-2019

اوم برلا بلا مقابلہ اسپیکر چنے گئے ۔ برلا راجستھان کےکوٹہ سے بی جے پی رکن پارلیمان ہیں۔کانگریس نے بھی اوم برلا کی امیدواری کی حمایت کی تھی۔اوم برلا کا سیاسی سفر2003 میں شروع ہوا تھا ۔2014 میں انہوں نے پہلی بار لوک سبھا چناؤ لڑا اورکامیاب ہوئے۔2019 میں بھی برلا نے شاندارجیت حاصل کی۔ برلا نے کانگریس کے رام نارائن مینا کوہرایا اور لگاتار دوسری بار رکن پارلیمنٹ بنے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کے نام کی تجویز پیش کی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس تجویز کی حمایت کی۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے اوم برلا کے عام رائے سے اسپیکر منتخب کرنے کی تجویز پیش کی جس کی سینئر مرکزی وزیر نتن گڈکری نے حمایت کی۔ مرکزی وزیر ارجن منڈا نے ان کے نام کی تجویز پیش کی اور مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشنک نے اس کی حمایت کی۔ اس طرح سے اوم برلا کی حمایت میں ایوان میں کل 14 تجاویز ایوان میں آئیں۔اپوزیشن پارٹیوں نے بھی ان کے نام کی حمایت کی۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری ، دراوڑ منیتر كشگم لیڈر ٹی آر بالو نے ان کے نام کی تجویز پیش کرتے ہوئے انکی حمایت بھی کی۔ ترنمول کانگریس کے سديپت بند وپادھیائے نے ان کے نام کی تجویز پیش کرکے حمایت کی۔ سیاسی سفر پر:طلباء یونین کے صدر سے سیاسی کریر کی شروعات کرنے والے اوم برلا کی زندگی میں اہم پڑاؤ آیا ہے۔لوک سبھا اسپیکر بننے تک ان کی سیاسی زندگی کن کن موڑ سے گزری ۔آئیے اس پرایک نظر ڈال لیتے ہیں۔ اوم برلا کا سیاسی سفر سال 2003 میں کوٹہ جنوب اسمبلی حلقے سے شروع ہوا۔جب اُنھوں نے کانگریس کے قدآور لیڈراور ریاستی وزیر شانتی دھاریا وال کوہرایا۔برلا اسو قت کی بی جے پی حکومت میں اچھے عہدے پر فائز ہوئے۔اس کے بعد 2008 کے اسمبلی انتخاب میں کانگریس کے رام کشن ورما کو برلا نے زیر کیا۔اور 2013 میں پنکج مہتا کو چناؤ ہرا کر وہ رکن اسمبلی بنے۔2014میں بی جے پی نے اوم برلا کا قد بڑھایا۔انھیں اوٹہ۔بوندی سیٹ سے امیدوار بنایا گیا۔تب برلا نے کانگریس کے اجیہ راج سنگھ کو مات دے کرشاندارکامیابی حاصل کی تھی۔2019میں برلا نے کانگریس کے رام نارائن مینا کوہرایا اور لگاتار دوسری پر رکن پارلیمنٹ بنے۔اب مودی۔ شاہ نے اوم برلا پر بھروسہ جتایا ہے۔انھیں بڑی ذمہ داری دی گئی ہے۔ سیاسی میدان میں نئی منزلیں سر کرنے والے اوم برلا سماجی خدمات کے شعبے میں بھی پیش پیش رہے ہیں۔انہوں نے غریبوں کے کھانے پینے۔ کپڑے اوردواؤں کے انتظامات کے لیے کئی اقدامات بھی کیے ہیں۔ وہ کوٹہ میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھی مہم چلا چکے ہیں۔ اس مہم کے تحت ایک لاکھ پودے لگائے گئے تھے۔ سوائی مادھو پور میں سیمنٹ فیکٹری کے قائم کروانے کی تحریک کے دوران وہ جیل بھی جاچکے ہیں۔