تہوار پر کیک فرعونوں کے دور کی ایجاد ہے،ماہرین آثار قدیمہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 11-June-2019

قاہرہ  مصری تہذیب وثقافت تاریخی کہانیوں اور قدیم عادات و روایات سے مالا مال ہے۔ مصری باشندے آج بھی صدیو ں پرانی روایات پراسی طرح عمل پیرا ہیں۔بیکری کی مصنوعات خاص طور پر مذہبی تہواروں پر کیک کی تیاری کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ روایت ہزاروں برس قدیم ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ تہواروں پر کیک کی تیاری کی ابتدا فرعونوں کے دور میں ہوئی تھی۔ماہرین آثار قدیمہ کا دعوی ہے کہ فرعونوں کے دور میں اہل مصر نے بیکری مصنوعات خاص کر کیک نما بسکٹوں کی تیاری میں کافی مہارت حاصل کررکھی تھی۔ ان سے یہ صنعت اہل یونان تک پہنچی۔ آج بھی عید الفطر پرکیک اور میٹھے بسکٹوں کی تیاری یا موجودگی مصر کے ہر گھر میں لازمی تصور کی جاتی ہے۔مصری آثار قدیمہ کی یونین کے رکن علی ابو دشیش کا کہنا ہے کہ مصری دنیا کے اولین لوگ ہیں جنہوں نے مذہبی تہواروں پر کیک کی تیاری کا آغاز کیا۔ یہ روایت آج تک اسی انداز میں جاری ہے۔ابودشیش نے اس حوالے سے ان قدیم نقوش کا ذکر کیا ہے جو فرعونوں کے مقبروں سے دریافت ہوئے ان نقوش میں بڑی ٹرے میں کیک سجائے دیکھا جاسکتا ہیبودشیش کا مزید کہنا ہے کہ مصر میں آج بھی عید کے کیک پر’کھانے اور شکر کرو‘ کی عبارت تحریر کی جاتی ہے۔اس حوالے سے دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ فرعونوں کے مقبروں سے ملنے والے قدیم نقوش جن میں کیک کی تھالی کو سر پر اٹھائے دکھایا گیا ہے۔ بسکٹوں اور کیک کو سورج کی طرح بنایا جاتا تھا کیونکہ قدیم مصریوں کا ماننا تھا کہ سورج طاقت و قوت کی علامت ہے اس لیے اس دور میں جو کیک یا بسکٹ تیار کیے جاتے تھے انہیں سورج کی شکل دے کر ان سے شعاعوں کو نکلتا دکھا یا جاتا تھا۔