سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر و دیگر بھگواء ملزمین کی ڈسچارج عرضداشتیں نا قابل سماعت

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 13-June-2019

ممبئی (پریس ریلیز)مالیگائوں 2008 بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزمین سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل مقدمہ سے خلاصی (ڈسچارج) کی عرضداشت پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میںآئی جس کے دوران بم دھماکہ متاثرین کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ بھگوا ملزمین کی ڈسچارج عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرنے والے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو کو ابتک این آئی اے نے سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا ہے لہذا متاثرین کو وقت دیا جائے تاکہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرسکیں کیونکہ تکنیکی طور پر ملزمین کی عرضداشت ناقابل سماعت ہے۔بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے مطابق آج ممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس بدر کے سامنے بھگوا ملزمین کی جانب سے داخل ڈسچارج عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کی اپیل سماعت کے قابل ہی نہیں ہے کیونکہ خصوصی این آئی اے عدالت کا فیصلہ حتمی فیصلہ نہیں ہے اور قومی تفتیشی ایجنسی ایکٹ کی دفعہ 21 کے تحت داخل عرضداشت نا قابل سماعت لیکن اس کے باوجودہائی کورٹ نے اسے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے جس کے خلاف متاثرین سپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہتے ہیں ۔ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی نے عدالت کو مزید بتایا کہ حالانکہ این آئی اے نے ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دی ہے لیکن نچلی عدالت نے اسے ماننے سے انکار کردیا اور ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اور دیگر چھ ملزمین کے خلاف چارج فریم کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت شروع کردی اور ابتک اس معاملے میں تقریبا ً 120 سرکاری گواہوں کی گواہیاںعمل میں آچکی ہیں لہذا ان سب باتوں کے مدنظر ملزمین کی ڈسچارج کی عرضداشت کو سماعت کیئے بغیر خارج کردینا چاہیئے تھا لیکن ہائی کورٹ نے گذشتہ ماہ ملزمین کی عرضداشت پر سماعت کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے۔اسی درمیان دو رکنی بینچ کو این آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ حالانکہ انہوں نے ہائی کورٹ سے مہلت طلب کی تھی لیکن انہوں نے ابھی تک ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا ہے نیز اس تعلق سے انہوںنے لاء اینڈ جوڈیشیری محکمہ سے خط و کتابت کی ہے لیکن ابتک انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔این آئی اے کی وضاحت کے بعد سینئر ایڈوکیٹ بے ایس دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ اگر این آئی اے سپریم کورٹ سے رجوع نہیں ہوتی ہے تو متاثرین کو سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا موقع دیان جائے نیز یہ انصاف کا تقاضہ ہیکہ بم دھماکہ متاثرین کو اپنے دلائل عدالت کے سامنے پیش کرنے کے یکساں مواقع دیئے جائیں، ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کے دلائل سے اتقاق کرتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ نے معاملے کی سماعت 28؍ جون تک ملتوی کردی اور متاثرین کے وکلاء کو حکم دیا کہ وہ اس درمیان سپریم کورٹ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔واضح رہے کہ مالیگائوں 2008 معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمہ سادھوی پرگیاسنگھ ٹھاکر ( بی جے پی رکن پارلیمنٹ ،بھوپال)سمیت دیگر ملزمین کے خلاف بم دھماکہ رچنے کی سازش کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کے خلاف پختہ ثبوت بھی اکھٹا کیئے تھے لیکن بعد میں قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے تازہ تفتیش کے نام پر اس معاملے کی مزید تفتیش کی اور عدالت میں اضافی چارج شیٹ داخل کرتے ہو ئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دے دی تھی۔این آئی اے کی جانب سے کلین چٹ ملنے کے بعد سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر اور دیگر دو ملزمین سمیر کلکرنی اور کرنل پروہیت نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ڈسچارج عرضداشت داخل کی تھی جس کی جمعیۃ علماء کے وکلاء نے مخالفت کی تھی جس کے بعد عدالت نے ان کی عرضداشتوں کو مسترد کردیا تھا ، عرضداشتیں مسترد کیئے جانے کے بعد تینو ں ملزمین نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔آج دوران کارروائی عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے سینئر وکیل بی ایس دیسائی کے ساتھ ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔