سینیٹ میں بحرین اور قطر کو ہتھیار فروخت نہ کرنے کی قراردادیں مسترد

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 15-June-2019

واشنگٹن ،امریکی سینیٹ نے جمعرات کے روز دو قراردادیں واپس کر دی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ بحرین اور قطر کو اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت روکی جائے، ایسے میں جب کانگریس کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کو ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے کی کڑی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔سینیٹ میں 43 کی حمایت اور 56 ارکان کی مخالفت سے بحرین سے متعلق قرارداد امور خارجہ کمیٹی سے واپس لے کر مکمل ایوان کی جانب سے غور و خوض کی سفارش کی۔ قطر سے متعلق قرارداد پر مخالفت اور موافقت میں 57 اور 42 ووٹ پڑے۔کنٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹر، رینڈ پال کی سرپرستی میں پیش کردہ قراردادوں کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں کو رد کرنا تھا، جن کا اعلان مئی میں کیا گیا تھا، اور جس میں بحرین کو امریکی میزائل نظام اور قطر کو حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر کی فروخت کا کہا گیا تھا، جن میں سے ہر سودا تین ارب ڈالر مالیت کا تھا۔ووٹ سے قبل، پال نے کہا کہ ’’مشرق وسطیٰ اِن دنوں آگ کی مانند ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے۔ میرے خیال میں صدی پرانے تنازعات والے خطے میں ہتھیاروں کی فراہمی غلطی ہوگی‘‘۔پال نے توجہ دلائی کہ مشرق وسطیٰ کو بھیجے جانے والے ہتھیار امریکہ کے مخالفین کے ہاتھوں میں جا سکتے ہیں۔گذشتہ برس بھی سینیٹ نیکنٹکی کے ریپبلیکن سینیٹر کی جانب سے بحرین کو راکیٹ نظاموں کی فروخت کو بلاک کرنے کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔جمعرات کے روز ایوان میں ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے پر دونوں جماعتوں کی جانب سے حمایت سامنے آئی۔کچھ ایسے بھی سینیٹر تھے جو اس سے قبل ہتھیاروں کی فروخت کے خلاف ضابطے کی کارروائی کے حق میں تھے، انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب وہ نامنظوری کی قراردادوں کے حق میں نہیں ہیں۔