عصرحاضر میںدین کی تبلیغ و اشاعت کیلئے انگریزی زبان سے واقفیت ضروری

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 25-June-2019

کولکاتہ(پریس ریلیز) مرکزالمعا رف ایجو کیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی آج اہل علم کے حلقوں میں محتاج تعارف نہیں، بہت ہی قلیل عرصہ میں مرکزا لمعار ف اور اس سے منسلک اداروں سے انگریزی زبان و ادب سے لیس ہوکر فارغ ہونے والے علماء کرام نے نہ صرف یہ کہ ہندوستان بلکہ دنیا کے تقریبا بیس ملکوں میں اپنی گراں قدر دینی،ملی،اصلاحی،دعوتی سرگرمیوں کے ذریعہ اپنے وجود کو منوانے میں کامیابی حاصل کی ہے اور انگریزی زبان میں تصنیف و تالیف اور تراجم کے ذریعہ اپنی ایک الگ پہچان بناچکے ہیں،اس ادارہ سے فارغ ہونے والے نوجوان علماء کرام نے اسکی افادیت کو اپنے بے مثال کارنا موں کے ذریعہ ثابت کردیا ہے،یہی وجہ ہے کہ اسکی شاخیں ملک بھر کی کئی ریاستوں میں قائم ہوچکی ہیں۔ یہ باتیں مدرسہ اشرف العلوم شالوک پاڑہ، ہاؤڑہ ویسٹ بنگال میں مرکز المعارف کی نئی شاخ کے افتتاح کے موقع پرادارہ کے ناظم اور پروگرام کے صدر مولانا موسی کلیم اللہ صاحب قاسمی نے کہیں۔ انہوں نیکہا کہ آج ہمارے ادارہ کا ذرہ ذرہ خوشی سے جھوم رہا ہے اور ذمہ داران مرکز المعارف کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے،اور یہ یقین دلاتا ہے کہ آپ نے جو اعتماد اس ادارہ پر کیا ہے انشاء اللہ اس پر پورا کھڑا اترے گا۔ ادارہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری اور فعال سماجی کارکن باوجل نے مرکز المعارف کے اس برانچ کے قیام کو علاقہ کیلئے تاریخی بتایا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا،اس مبارک موقع پر ادارہ کے دو موقر اساتذہ مولانا مفتی عبیداللہ قاسمی اور مفتی وسیم الباری قاسمی نے بھی مرکز المعارف کے کارناموں کو سراہتے ہو ئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پرگرام کی نظا مت کررہے شعبہ کے ہیڈ مولانا محمد فیضان ندوی نے کہا کہ انگریزی زبان سیکھنے کے بعد انسان کا دائر ہ عمل کافی وسیع ہوجا تا ہے اور حصول علم کا ایک بڑا دروازہ کھل جاتاہے ۔انگریزی زبان اس وقت عا لمی زبان ہے اس لیے ہمیں دنیا بھر میں اپنے دین کی تبلیغ و اشاعت کیلئے بھی انگریزی زبان سے واقفیت حاصل کرناضر ور ی ہے۔ شعبہ انگریزی کے استاذ مولانا محمد اسعد اقبا ل قاسمی نے مرکز المعار ف کے کارناموں اور اسکے اغراض ومقاصد کو مختصر اور جامع انداز میں پیش کیا، اخیر میں ادارہ کے سینئر استاذ حافظ الحاج عبد الحمید صاحب کی رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر علا قہ کے معزز علماء کرام، دانشوران اور ادارہ کے اساتذۂ کرام اور طلبہ کافی تعداد میں موجود تھے۔