قومی اردو کونسل کے کل ہند اردوکتاب میلے میںادبی و نصابی کتابوں کی زیادہ فروخت

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 21-June-2019

سرینگر،(پریس ریلیز)یونیورسٹی آف کشمیر کے خوبصورت میدان میں منعقدہ قومی اردو کونسل کے تئیسویں اردو کتب میلے میں اردو کی ادبی و نصابی کتابوں کی فروخت زیادہ ہورہی ہے۔میلے میں شرکت کررہے کئی پبلشروں اور کتب فروشوں کا کہنا ہے کہ یہاں بی اے، ایم اے اور ریسرچ کے طالب علم بڑی تعداد میں تشریف لارہے ہیں اور اپنی پسند کی کتابیں خرید رہے ہیں۔ شاعری میں لوگ میر، غالب ، اقبال، پروین شاکر اور جان ایلیا کی کتابیں زیادہ پسند کررہے ہیں۔کچھ ناشرین کی یہ بھی شکایت ہے کہ عام شخص کی دلچسپی کی کتابیں یہاں کم فروخت ہورہی ہیں۔ کتابوں پر طلبہ کے لیے خصوصی ڈسکائونٹ بھی دیا جارہا ہے جس سے ریاست کے طلبا کافی فائدہ اٹھارہے ہیں۔ میلے میںقومی اردو کونسل کی جانب سے پیپرماشی اور کیلی گرافی کا بھی اسٹال لگایا گیا ہے جو لوگوں کی توجہ کا خصوصی مرکز بنا ہوا ہے۔جنت نظیر کشمیر کی خوبصورت سرزمین پر منعقدہ قومی اردو کونسل کے کل ہند اردو کتب میلے کا چھٹا دن مختلف ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کے نام رہا۔ آج جموں کشمیر اردو کونسل کے زیر اہتمام اور قومی اردو کونسل کے اشتراک سے کشمیر یونیورسٹی کی علامہ اقبال لائبریری کے ابن خلدون آڈیٹوریم میں ایک سمینار بعنوان’’ جموں کشمیر میں اردو صحافت کا مستقبل ‘‘منعقد کیا گیا جس کی صدارت ماہر تعلیم غلام نبی وار نے کی۔ایوان صدارت میں کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ صحافت کے استاد ناصر مرزا،نامور صحافی ریاض مسرور اور جموں کشمیر اردو کونسل کے نائب صدر پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی بھی موجود تھے۔ پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے استقبالیہ کلمات ادا کیے اور ریاست کی اردو صحافت کا مختصر جائزہ پیش کیا ساتھ ہی کونسل کی کارکردگی سے بھی حاضرین کو واقف کرایا۔انھوں نے وادی کے اردو صحافیوں کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔سمینار میں شہباز ہاکباری ، جاوید کرمانی، جناب ناصر مرزا اور بی بی سی اردو کے نمائندہ ریاض مسرور نے مقالے پیش کیے۔ریاض مسرور نے اپنی صحافتی زندگی اور کشمیر کے صحافیوں کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی ساتھ ہی اردو صحافت کو اپنا پیشہ بنانے والے طلبہ کو مفید مشوروں سے نوازا۔انھوں نے صحافت کو روزگار سے جوڑنے پر بھی زور دیا۔ماہر تعلیم جناب غلام نبی وارنے صدارتی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اخبارات کو سیکولر اور انسان دوست ہونا چاہئے۔انھوں نے قومی سطح پر رائج ہونے والی نئی تعلیمی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کیا۔اس سمینار میں جموں کشمیر اردو کونسل کی جانب سے ریاست میں معیاری صحافت کے لیے ’’وادی کی آواز‘‘،’’ کشمیر نیوز سروس‘‘ اور ’’ای ٹی وی نیوز 18 اردو‘‘ کو اعزازات دیے گئے۔آج دن میں ڈھائی بجے قومی اردو کونسل کے اشتراک سے جموں اینڈ کشمیر فکشن رائٹرس گلڈ کی 169ویں نشست کا انعقادکیا گیا۔اس محفل افسانہ کی صدارت معروف افسانہ نگار جناب نور شاہ نے انجام دی جبکہ جناب خالد حسین نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔گلڈ کے صدر ڈاکٹر نذیر مشتاق نے سبھی مہمانان اور سامعین کا استقبال کیا۔ نشست میں رافعہ ولی، ڈاکٹر نیلوفر ناز نحوی ، دیپک کنول اور وحشی سعید نے افسانے پیش کیے۔ محفل افسانہ کی نظامت زبیر قریشی نے انجام دی۔سہ پہر چار بجے کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے زیر اہتمام شام غزل بعنوان’’ غزل اُس نے چھیڑی ‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں وادی کے مشہور فنکاروں نے اپنی خوبصورت آواز کا جادو بکھیرا ۔ شام غزل میں یونیورسٹی اور شہر کی مقتدر و معزز شخصیات موجود تھیں۔