نئے کمشنر سنجے کمار کی آمد سے عوام کو ملی راحت اور نظر آئی روشنی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 17-June-2019

سہارنپور (احمد رضا ) ہماری کمشنری کوسینئر آئی اے ایس سنجے کمارکی شکل میں گزشتہ دنوں یوگی سرکار نے جو سنجیدہ اور محنتی کمشنر ہمکو دیاہے وہ پہلے ہی مقابلہ جاتی ۲۰۰۲یوپی ایس سی کے امتحان کو کڑی محنت سے کولیفائی کرنیوالے سیدھے سینئر آئی اے ایس افسر ہیں بہار کے رہنیوا لے سنجے کمار لکھنئو میں کافی وقت سے سچیوالیہ میں سیکریٹری کے طور پر کام کرتے ہوئے بیحد محنت کش انسان دوست اور ملنسار ہونیکے علاوہ اسکول کالجوں میں جانچ کے دوران بچوں کو سبق دینے انہیں پڑھنے پڑھا نیکے گر سکھانے اور اخلاقیات کے معنی بھی سمجھانے کے ہنر سے خوب واقفیت رکھنیوالے سینئر افسر کے طور سے جانے اور مانے جاتے ہیں ایسا کمشنر کاش بیس سال قبل یہاں آیا ہوتا تو آج یہ کمشنری سپر کمشنری کے نام سے پورے ملک میں جانی اور پہنچانی جاتی! نئے کمشنر سنجے کمار ہیڈ کواٹر کو سنبھالے ہوئے آج پانچ دن ہی گزرے ہیں مگر ہرمحکمہ کی کارکردگی کی بابت جس نظریہ سے انہوں نے پوچھ تاچھو چانج پڑتال کی ہے اس کارکردگی کی کو عمدہ مانا جا رہاہے کمشنر سنجے کمار کی گئو شالائوں، پانی کی سپلائی، پاور سپلائی، کسانوں کے مسائل اور تعلیمی معیار کی بابت جانکاری یکجہ کرنیکے طریقہ سے یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ گاندھی اور لاہیاکے اس عظیم ملک میں آج بھی با مقصد اور ذہین اعلیٰ افسرسنجے کمار کی شکل وصورت میںآئین کی بالادستی قائم رکھنے کیلئےموجود ہیں نئے کمشنر کام کرنے اور کرانیکے انداز سے افسران کی نیند حرام ہے آپکے اصولوں اور کام کرنیکے انداز کو سیکھ پانا یہاں کافی وقت سے تعینات ساٹھ سے زائد افسران کے بس کی بات ہی نہیں۔ اندنوں افسران سویرے آفس میں آکر شکایا ت سنتے ہیں اور ان شکایتوں کا حسب موقع سہل انداز میں ازالہ بھی کر تے رہتے ہیں مگر کمشبر کے خوف سے کیونکہ آجتک افسران سیاست دانوں کے اعتماد میں رہکر عوام کی شکایات کا ازالہ کرنا بھول چکے ہیں مگر اب کام کرنا لازم ہوگیاہے اسلئے سبھی کے چہرے پیلے ہورہے ہیں قابل کمشنر کا ایک ہی اصول ہے کہ صاف ستھرا اور شفاف کام آجکی ضرورت ہے بس کام سہی سہی اور وقت پر نپٹایاجائے ؟ غورطلب بات ہے کہ ضلع میں جو کام پچھلے بیس سالوں میں نہی ہوا وہ جون۲۰۱۹ میں ہمکوسنجے کمارکے دور میں دیکھنے کو مل رہاہے غریب لاچار اور مفلس عوام کیلئے یہ قابل اطمینان لمحہ ہے! پانچ دن کی مدت میں کمشنر میڈیکل کالج ، مقامی اسپتالوں درجن بھر سینٹروں اور محکموں کی کارکردگی کا معائنہ کرکے اپنی ہوشیاری اور لائق مندی کا لوہا منوا چکے ہیں ہر شکایت پر فوری ایکشن اور نظم ونسق پر باز کی طرح نظریں لگائے رکھنا ہی سنجے کی بہتر تعلیمی لیاقت اور تہذیب کی پہچان بتانے کیلئے بہت کافی ہیً !ہماری سب سے بڑی اور اہمیت کی حامل سہارنپور کمشنری ( جو سہارنپور، شاملی اور مظفرنگر جیسے تین بڑے حساس اضلاع پر مشتمل ہے ) کمشنر ی کی آبادی بھی آج کل ملاکر ایک کروڑ آنکی جارہی ہے مگر بد قسمتی کہ سیاسی رسہ کشی کے باعث ہماری کمشنری میں سا ٹھ فیصدپچھڑی اور ملن پستیاںآج بھی صفائی، صاف شفاف پینے کا پانی، ہیلتھ (دوائی)، تعلیم اور بجلی کی عمدہ سپلائی کی بہتری جیسے بنیادی مسائل سے دو چار ہے صرف سہار نپور ضلع ہی کے سیکڑوں گائوں میں آباد مسلم آبادی آج بھی گندی بستیوں میں رہنے کو مجبور ہے یہی حال ملن اور پسماندہ بسیتوں کابھی ہے کہ جہاں آجبھی صاف پینے کا پانی، دوائی اور بجلی کی معقول سپلائی بھی ان علاقوں میں پچھلے بیس سالوں سیر نہیں ہے عوامی صحت کے نظر سے بھی یہاں کوئی انتظام نہی ہے سرکاریں آر ہی ہے اور جا رہی ہے ان کمزور اور مزدور پیشہ عوام کا کوئی بھی پرسان حانہی صرف شہر سہارنپور میں ہی ایکتا کالونی ، دھوبی والا، کمیلا کالونی ، نصیر کالونی ، حاکم شاہ ، بریلوی مدرسہ والی کالونی ، بھنگی کالونی ، نور بستی،آزاد کالونی ، پیر والی گلی، حاجی شاہ کالونی فیض علی، پرانا کلسیہ روڈ، اے ون کالونی ، حلال پور ، حسن پور ، مانک مئو ا، حبیب گڑھ ، کولا گڑھ اور اسلامیہ کالج کے ساتھ ساتھ شہر کے بیچ کی درجن بھر دیگر بستیاں آج بھی ایسی ہیں کہ جہاں ہر وقت نالے و نالیوں کا گندا پانی راستوں کے ساتھ ساتھ گھروں میں بھی بھرا رہتا ہے ان علاقوں میں عوام کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے ، پہچان پتر نہیں ہیں معقول ووٹ بھی نہی ہیں صحت کو محفوظ رکھنے کیلئے سرکاری طور پر ان علاقوں میں ابھی بھی اسپتالوں کا انتظام تو دور بچوں اور خواتین کے ضروری علاج اور پچھڑی بستیوں کے بچوں کی پڑھائی کے لئے سرکاری طور پر سرکاری اسکولوں کا ہی بندو بست نہیں ہے اگر یہ کہا جائے کہ یہ علاقہ دلت بستیوں سے بھی دلت ہے تو اسمیں کوئی شک نہیں شہر کے ان علاقوں میں اکثر پانی بھرا رہتا ہے پانی کی نکاسی کا نگر نگم کی جانب سے معقول بنددو بست نہیں ہے ان علاقوں کے ۲۵فیصد گھر آج بھی گندے پانی کے بیچ رہ کر گزر بسر کرنے کومجبور ہیں حکومتوـں کے نمائندے اکثر ان علاقوں میں آکر اپنے جلسے اور پروگرام منعقد کرتے رہتے ہیں مگرا فسوس کی بات ہے کہ سیاست دونوں نے پچھڑوں کو ہمیشہ ووٹ کیلئے ہی استعمال کیا ہے اب امید جاگی ہے کہ نئے کمشنر کی آمد سے یہاں کے حالات بھی ضرور سدھر جائیںگے کمشنر کی قابلیت سے عوام بھی مشکلات سے باہر آجائیں گے ایسی امیدیں کافی قوی ہیں۔