ہانگ کانگ سے ملزمان کی چین حوالگی سے متعلق قانون کے خلاف 4 ملین افراد کا احتجاج

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 18-June-2019

بیجنگ/ہانگ کانگ،برطانیہ کی سابق نو آبادی ہانگ کانگ میں لاکھوں افراد نے چین کو ملزمان کی حوالگی سے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ تقریبا 20 لاکھ افراد نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔اگر شرکا کی تعداد کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ ہانگ کانگ کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج تھا۔ پولیس کے مطابق مظاہرین کی تعداد ساڑھے تین لاکھ کے لگ بھگ تھی۔مجوزہ قانون کے مطابق چین ہانگ کانگ سے سنگین جرائم میں ملوث مطلوب ملزمان کو اس کے حوالے کرنے کی درخواست کر سکتا ہے اور ان کے خلاف چین میں ہی مقدمات چلائے جا سکیں گے۔ ناقدین کے بقول یہ قانون سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے میں چین کی مدد کر سکتا ہے۔ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام کی جانب سے بل کی معطلی کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاج میں حصہ لیا۔ کیری لام نے اتوار کے روز بل پیش کرنے پر معذرت کر لی تھی۔ بہت سے مظاہرین جنھیں ہانگ کانگ پر چین کے اثر ورسوخ بڑھنے کا خدشہ ہے، وہ کیری لام سے استعفی بھی مانگ رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس قانون کو صرف معطل ہی نہیں بلکہ ختم بھی کیا جائے۔واضح رہے کہ بدھ کے روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔ احتجاج دوپہر کو وکٹوریا سکوائر میں شروع ہوا جس میں زیادہ تو لوگوں نے سیاہ لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ مارچ کی رفتار سست رہی کیونکہ بڑی تعداد میں لوگوں نے گلیوں اور ٹرین سٹیشنوں کو بند کر رکھا تھا۔مظاہرین نے ’طالب علموں نے فساد نہیں کیا‘ کہ پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ واضح رہے کہ گذشتہ بدھ کو ہونے ولے احتجاج کو پولیس نے فساد کا نام دیا تھا، جس کی سزا دس سال تک قید ہے۔ چیف ایگزیکٹو کیری لام کی جانب سے بل کو معطل کرنے کے فیصلے پر بہت سے مظاہرین کو شکوک و شہبات تھے۔ ہانگ کانگ کے اپنے قوانین ہیں اور اس کے رہائشیوں کو وہ شہری آزادی حاصل ہے جو عام چینی باشندوں کو حاصل نہیں ہے۔ملزمان کی حوالگی کی تجویز اس وقت سامنے آئی جب گذشتہ برس فروری میں ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے تائیوان میں مبینہ طور پر اپنی حاملہ گرل فرینڈ کو قتل کر دیا تھا۔ گزشتہ سال وہ شخص تائیوان سے فرار ہو کر ہانگ کانگ آ گیا تھا۔ناقدین کے مطابق ملزمان کی حوالگی کے قانون اور ہانگ کانگ کے شہریوں کو چین کے حوالے کرنے سے ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔ بہت سے لوگوں کا خدشہ ہے کہ اس قانون سے برطانیہ کی سابق نو آبادی کو چین کے انتہائی ناقص انصاف کے نظام کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کی وجہ سے ہانگ کانگ کی عدلیہ کی آزادی مزید متاثر ہو گی۔