آئی سی سی نے ختم کیا زمبابوے کرکٹ کا وجود

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 20-July-2019

ہرارے،(یو این آئی ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے حکومت کے دخل کا حوالہ دیتے ہوئے زمبابوے کرکٹ کو فوری طور پر معطل کر دیا جس سے ملک کے تمام کرکٹروں کا وجود بھی ایک جھٹکے میں ختم ہو گیا ہے۔آئی سی سی کا یہ فیصلہ فوری طور پر لاگو ہو گیا ہے جس سے اس کی طرف سے زمبابوے کرکٹ بورڈ کو دی جانے والی ساری مالی مدد بھی روک دی گئی ہے۔ زمبابوے کی تمام نمائندہ ٹیموں کو اب آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ عالمی ادارے کے اس فیصلے کے بعد زمبابوے کی خواتین کرکٹ ٹیم کا اگست میں ہونے والے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کوالیفائنگ اور اکتوبر میں مرد ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کوالیفائنگ میں حصہ لینا بھی تقریبا ناممکن ہو گیا ہے۔اس ہفتے لندن میں کئی دور کے اجلاسوں کے بعد آئی سی سی بورڈ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ لیا ہے۔ زمبابوے کرکٹ کو آئی سی سی کے آئین کی دفعہ 2.4 (سی) اور (ڈی ) کی خلاف ورزی کرنے کا مجرم پایا گیا ہے جون میں اس کے ا سپورٹس ریکریشن کمیشن (ایس آر سی ) کے قیام اور دیگر سرگرمیوں میں حکومت کی مداخلت بھی شامل ہے۔آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر نے اس فیصلے کے بارے میں کہاکہ ہم کسی بھی رکن کی منظوری منسوخ کرنے کے فیصلے کو ہلکے میں نہیں لیتے۔ لیکن ہمارا مقصد اس کھیل کو حکومت کی مداخلت سے پاک رکھنا ہے۔ زمبابوے کرکٹ میں جو ہوا وہ آئی سی سی کے آئین کی خلاف ورزی کا سنگین معاملہ ہے اور ہم اسے بغیر کسی کارروائی کے جانے نہیں دے سکتے ہیں۔زمبابوے فی الحال اقتصادی تنگی کا شکار ہے او كرکرک انفو رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کو شبہ ہے کہ بورڈ کو اس کی طرف سے دی جانے والی مالی مدد کرکٹروں کے بجائے حکومت کے ہاتھوں میں جا سکتی ہے۔ اس ہفتے بورڈ کی میٹنگ میں حصہ لینے والے ایک افسر نے بتایا کہ عالمی ادارے کے اراکین کو امریکی ڈالر میں ادا ئیگی کرتا ہے، ایسے میں زمبابوے حکومت اس کا فنڈ نہ لے سکے آئی سی سی نے زمبابوے کرکٹ کو ہی معطل کرنے کا سخت فیصلہ لیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے جب آئی سی سی نے اپنے کسی کل وقتی رکن کو معطل کر دیا ہے جبکہ سال 2015 میں سری لنکا کرکٹ کو بھی حکومت کی مداخلت کو لے کر خبردار کیا گیا تھا۔ آئی سی سی کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے سری لنکا بورڈ پر معطلی کا امکان ظاہر کیا تھا۔ متعدد ایسوسی ایٹ رکن فی الحال بھی معطل ہیں جس میں نیپال بھی شامل ہے۔ لیکن نیپال کی قومی ٹیم کو آئی سی سی ٹورنامنٹوں میں کھیلنے کی اجازت ہے۔ وہیں امریکہ کو بھی جون 2015 سے جنوری 2019 تک معطل کیا گیا تھا۔آئی سی سی نے اگرچہ کہا ہے کہ زمبابوے کرکٹ بورڈ کو جون کے وسط میں منتخب کیا گیا تھا اسے اگلے تین ماہ میں دوبارہ بحال کیا جائے گا اور اکتوبر میں ہونے والی اگلی بورڈ میٹنگ میں اس کے کام پر دوبارہ بات چیت کی جائے گی۔ منوہر نے کہاکہ آئی سی سی چاہتا ہے کہ زمبابوے میں کرکٹ برقرار رہے۔ ایس آرسی اور زمبابوے کرکٹ کی دلیلوں کو بھی آئی سی سی بورڈ نے اجلاس میں سنا۔ ایس آرسی کی عبوری کمیٹی کے چیئرمین اور زمبابوے کرکٹ یونین کے سابق ڈیو ایلمین براؤن نے لندن میں ہوئی میٹنگ میں حصہ لیا تھا۔آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں زمبابوے کرکٹ میں سال 2004 سے چیف ایڈمنسٹریٹر کا کردار ادا کر رہے تاویگوا مکھلاني بھی موجود رہے جنہیں جون کے انتخابات میں دوبارہ بورڈ صدر منتخب کیا گیا تھا۔ یہیں سے زیڈسي اور ایس آرسی کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا۔ایس آرسی نے مکھلاني، ایگزیکٹو منیجنگ ڈائریکٹر جوئمایر مکوني اور پورے بورڈ کو معطل کر دیا تھا جبکہ پولیس کو زیڈسي کے دفتر پر نگرانی کرنے کے لیے کہا گیا تھا تاکہ کسی بھی طرح کے مالی مقدمات سے متعلق دستاویز یا جائیداد دفتر سے باہر نہ جا پائے۔وہیں ایس آرسی کے صدر جیرالڈ لوشوا کے مطابق اسی کے بعد سے آئی سی سی نے جون سے ہی زمبابوے کرکٹ کی مالی مدد روک دی تھی جس کی وجہ سے سے اس کی خاتون قومی ٹیم آئر لینڈ دورے پر نہیں جا سکی تھی جبکہ مرد ٹیم کو اپنا ہالینڈ اور آئرلینڈ دورہ درمیان میں ہی روک کر واپس وطن لوٹنا پڑا تھا۔ اس کی ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی تصدیق کی تھی کہ کھلاڑیوں کو دورے کے لئے میچ فیس ادا نہیں کی گئی تھی۔