دہلی و ہریانہ میں سیلاب کا خطرہ بڑھا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-August-2019

نئی دہلی،(یواین آئی) ہریانہ کے هتھني كنڈ بیراج سے گزشتہ 40 برسوں میں پہلی بار آٹھ لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی جمنا میں چھوڑے جانے کے بعد دہلی اور ہریانہ میں دریاکے کنارے اور اس کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا پانی داخل ہوچکا ہے ۔یہ سطح بدھ کی صبح دس بجے 206.60 میٹر کے اوپر پہنچ گئی۔یہ خطرے کے نشان سے ایک میٹر زیادہ ہے. دہلی میں چھ برسوں کے بعد جمنا دوبارہ طغیانی پر ہے۔سیلاب کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے لوہے کے پلوں پر سڑک اور ریل ٹریفک پہلے ہی روک دیا گئی تھی۔ جمنا کے کنارے رہ رہے ہزاروں لوگوں کو نکال کر ریلیف مراکز میں منتقل کیا گیاہے۔اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 381 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 25 دیگر لاپتہ ہیں۔ہریانہ کے هتھنی كنڈ بیراج سے اتوار کو 8.28 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے دہلی میں سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اس پانی کو دہلی پہنچنے میں 72 گھنٹے کا وقت لگنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا تھا۔ آج آبی سطح 207 میٹر تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔دہلی میں سیلاب کے خطرے کا جائزہ لینے کے لئے وزیر اعلی اروند کجریوال نے متعلقہ محکموں کے افسران کےساتھ پیر کو ملاقات کرکے اس سے پیدا ہونے والے حالات پر تبادلہ خیال کرکے سیلاب سے نمٹنے کے ہدایات دیئے تھے۔ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ جان و مال کا نقصان نہیں ہو، اس کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔انتظامیہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پختہ انتظامات کئے ہوئے ہے۔ اس سے پہلے سال 2013 میں 8.06 لاکھ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑا گیا تھا جس سے پانی کی سطح 207.32 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔انتظامیہ نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے اور ان کے رہنے کے لئے بڑی تعداد میں تمبوؤں کا انتظام کیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو نکال کروہاں پہنچایا گیا ہے۔ جمنا کے نشیبی علاقہ میں رہنے والے کل 23860 لوگوں کو نکالا جانا تھا اور ان کے لئے 2120 خیموں کا انتظام کیا گیا ہے۔انتظامیہ نے سیلاب کے حالات میں کسی بھی قسم کی مدد کے لئے دو ٹیلی فون نمبرز: 01122421656 اور 011 21210849 بھی جاری کئے ہیں۔اس سال بارش اور سیلاب سے شمالی ہند کے ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ سب زیادہ شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے کے دور میں ہونے والی بارش اور سیلاب سے کیرالہ اور کرناٹک سب سے زیادہ سنگین طور پر زد میں آئے تھے۔