ترکی کے لیے جرمن اسلحے کی فروخت 14 برس کی بلند ترین سطح پر

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 18-Oct-2019

برلن،رواں برس جرمنی نے ترکی کو گزشتہ 14 برس کے مقابلے میں سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کیا ہے۔ اس اسلحے کی مالیت 250 ملین یورو سے زائد بنتی ہے۔رواں برس کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران جرمنی کی طرف سے ترکی کو برآمد کیے گئے اسلحے کی مالیت گزشتہ 14 برس کے دوران سب سے زیادہ رہی۔ خبروں کے مطابق اس برس اب تک ترکی کو 250.4 ملین یورو مالیت کا اسلحہ فراہم کیا گیا ہے۔ یہ اعداد وشمار ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب ترک حکومت کی طرف شام کے شمالی حصے میں کارروائی کے سبب جرمنی نے ترکی کو اسلحے کی فروخت پر نگرانی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جرمن وزارت اقتصادیات کی طرف سے ملکی سیاسی جماعت ڈی لنکے کی درخواست پر فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق اسلحے کی فروخت کی یہ مالیت 2005ء کے بعد سے کسی بھی ایک برس کے دوران کی سب سے زیادہ مالیت ہے۔ اس برس کے چار ماہ ابھی باقی ہیں۔جرمن حکومت نے ترکی میں تیار کی جانے والی چھ آبدوزوں کے لیے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری 2009ء میں دی تھی۔گزشتہ برس ترکی کو، جو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا حصہ بھی ہے، جرمنی کی طرف سے فروخت کیے گئے ہتھیاروں کی کْل مالیت 242.8 ملین یورو رہی تھی۔ یہ مالیت جرمن دفاعی صنعت کا ایک تہائی بنتی ہے۔ اس طرح ترکی جرمن ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار رہا۔جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق جرمن ہتھیاروں کی یہ فروخت میری ٹائم سیکٹر یعنی بحری فورس کے لیے تھی۔ جرمن حکومت نے ترکی میں تیار کی جانے والی چھ آبدوزوں کے لیے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری 2009ء میں دی تھی۔ یہ آبدوزیں ایک جرمنی کمپنی کے تعاون سے تیار کی جا رہی ہیں۔جرمن وزیر دفاع ہائیکو ماس نے اختتام ہفتہ پر کہا تھا کہ ترکی کو ایسے اسلحے کی فروخت کے کوئی نئے پرمٹ جاری نہیں کیے جائیں گے جو وہ شام میں جاری اپنی کارروائی میں استعمال کر سکے۔