چین نیپال میں ریلوے ٹریک اور سرنگیں تعمیر کرے گا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 15-Oct-2019

کھٹمنڈو،چین کے صدر شی جن پنگ نیپال کا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے اتوار کے روز واپس وطن روانہ ہو گئے۔ اس دورے میں نیپال کو تبت سے براہ راست ملانے کیلئے ریل اور سرنگ کی تعمیر کے دو اہم معاہدے بھی ہوئے، جن سے نیپال کے چین کے ساتھ تجارتی روابط مضبوط ہو جائیں گے اور اس کا تجارتی راستوں کے لیے بھارت پر انحصار ختم ہو جائے گا۔ان سمجھوتوں کے تحت چینی مدد سے 70 کلومیٹر (42 میل) لمبا ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا جو نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کو تبت کے شہر گائرون سے کر دے گا۔منسلک کر دے گا۔ یہ نیپال کی تاریخ کا انفراسٹکچر سب سے بڑا منصوبہ ہے۔یہ منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انی شی ایٹو منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قدیم شاہراہ ریشم کی از سر نو تعمیر سے چین کو ایشیا اور یورپ سے براہ راست منسلک کرنا ہے۔ چین کی ایک ٹیم نے اس منصوبے کا ابتدائی جائزہ پہلے ہی مکمل کر لیا ہے۔اس منصوبے کے ساتھ ساتھ پہاڑوں میں 28 کلومیٹر (17 میل) لمبی سرنگ بھی تعمیر کی جائے گی جس سے کھٹمنڈو سے چینی سرحد تک کا فاصلہ کم ہو کر نصف رہ جائے گا اور نقل و حمل کے اخراجات میں بھی خاصی حد تک کمی ہو جائے گی۔خبروں کے مطابق نیپال کی وزارت برائے فیزیکل انفراسٹکچر اینڈ ٹرانسپورٹ کے ترجمان راجیشور گیاولی نے بتایا ہے کہ چین اس ریلوے لائن اور سرنگ کی تعمیر کا کام جلد شروع کر دے گا۔یاد رہے کہ 2015 اور 2016 میں بھارت نے نیپال کے سرحدی روٹ بند کر دیے تھے جس سے نیپال میں تیل اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی جو کئی ماہ تک جاری رہی تھی۔اس کے بعد سے نیپال چین کے ساتھ براہ راست تجارتی رابطوں کو بڑھانے کا خواہاں رہا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کے مدد سے شروع ہونے والے ان منصوبوں کے ذریعے مستقبل میں سرحد کی بندش کی صورت میں متبادل تجارتی راستے میسر ہوں گے۔چینی صدر کا نیپال کا یہ دورہ گزشتہ 22 سالوں کے دوران کسی بھی چینی صدر کا پہلا دورہ ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایک ضیافت میں کہا کہ چین نیپال کے اْن خوابوں کی تعبیر میں مدد کر رہا ہے جو وہ خشکی میں گھرے ملک کے بیرونی دنیا سے تجارتی روابط بڑھانے کیلئے دیکھتا چلا آیا ہے۔صدر شی جن پنگ بھارت کا سرکاری دورہ ختم کر کے ہفتے کے روز نیپال پہنچے تھے۔نیپال چین اور بھارت کے درمیان ایک لحاظ سے بفر علاقے کی حیثیت رکھتا ہے اور دونوں ممالک نیپال میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے متمنی رہے ہیں اور اس سلسلے میں نیپال کے انفراسٹکچر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔نیپال کی لگ بھگ دو تہائی بیرونی تجارت بھارت کے ساتھ ہے اور اس کی ضرورت کا تمام تر تیل بھی بھارت ہی فراہم کرتا ہے۔ مذکورہ منصوبوں کی تکمیل کے بعد بیرونی تجارت کیلئے نیپال کا بھارت پر انحصار بڑی حد تک کم ہو جانے کا امکان ہے۔