’کافی شاپس وائی فائی استعمال کرنے والوں کا ریکارڈ رکھیں‘

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-Oct-2019

بینکاک،تھائی لینڈ میں اب کافی شاپس پر عام لوگوں کے استعمال کے لیے ’وائی فائی‘ کی زیادہ سہولت میسر ہوگی۔ ساتھ ہی، حکومت نے کافی شاپس سے کہا ہے کہ وہ آئندہ وائی فائی کے صارفین کا ریکارڈ رکھا کریں، اور یہ بھی ٹریک کیا کریں کہ آن لائن صارفین کن سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔یہ حکم نامہ ملک بھر میں نافذ العمل ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس اقدام سے حکومت کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ لوگ انٹرنیٹ کی تیز ترسیل کو کن مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔وزارت برائے ’ڈیجیٹل اکانومی اینڈ سوسائٹی‘ نے کہا ہے کہ ایسے ڈیٹا کی ضرورت ہے تاکہ ’فیک نیوز‘ (جھوٹی خبروں) اور سائبر مجرمان تک بروقت پہنچا جا سکے۔ادھر، حقوق انسانی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ’’اس قسم کے اوچھے حربوں کا مقصد سیاسی اختلاف رائے اور آزادی اظہار پر قدغن لگانا ہے‘‘۔ایملی پراجٹ ’منوشا‘ نامی حقوق انسانی کے گروپ کی سربراہ ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ اس حکم نامے کے ذریعے ’’سرکاری حکام یہ دلیل دیتے ہیں کہ وہ ’فیک نیوز‘ کا بروقت توڑ نکالنا چاہتے ہیں، جس کا حق انھیں ’کمپیوٹر کرائمز ایکٹ‘ کی شقوں کے تحت دیا گیا ہے۔ لیکن، درحقیقت وہ تمام اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سے خوف کا ماحول پیدا ہوگا، جس کے نتیجے میں لوگ حکومت کے اقدامات پر نکتی چینی کے معاملات میں از خود سینسرشپ پر مجبور ہوں گے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’لاگ فائلز‘ میسر آنے سے وہ صارفین کی جانب سے وزٹ کیے گئے آن لائن ویب سائٹس کی تاریخ سے آگاہ ہو جائیں گے؛ اور یہ کہ وہ کس کو پیغام بھیجتے ہیں اور کس سے فائل یا پیغام وصول کرتے ہیں۔ایملی پراجٹ کے بقول، ’’یہ معاملہ اس لیے باعث تشویش ہے چونکہ یہ اطلاعات ’اینٹی فیک نیوز سینٹر‘ کو فراہم کی جائیں گی۔ اس مرکز کے ابھی تک طے شدہ ضوابط و قوائد سامنے نہیں آئے آیا اس قسم کے ریکارڈ کو کس بات کے تجزیے کے لیے استعمال کیا جائے گا، نہی ناجائز استعمال سے متعلق کوئی اعلانیہ قوائد موجود ہیں‘‘۔سال 2007 کے ’کمپیوٹر کرائمز ایکٹ‘ میں تمام سروس پرووائڈرز سے کہا گیا ہے کہ وہ صارفین کی کمپیوٹر ٹریفک کا ریکارڈ رکھیں اور اس ڈیٹا کو 90 دن تک محفوظ رکھا جائے۔ اہلکاروں کے احکامات کی صورت میں اس ڈیٹا کو سال بھر تک اسٹور کیا جا سکتا ہے۔تاہم، اب تک ’وائی فائی‘ فراہم کرنے والوں کو اس بات کا کوئی ہدایت نامہ نہیں ملا تھا کہ وہ عام صارفین کے پبلک ریکارڈ کو ٹریک کریں یا محفوظ رکھا کریں۔ ابھی تک چند ہی کافی شاپس اور ریستورانوں نے اس حکم نامے پر عمل درآمد کیا ہے۔