کشمیر میں ہڑتال کا 78 واں دن، صورتحال جوں کی توں

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-Oct-2019

سری نگر،(یو این آئی) مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کے تحت جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال پیر کے روز 78 ویں دن میں داخل ہوگئی۔رواں ماہ کی 31 تاریخ جب جموں وکشمیر اور لداخ نامی دو مرکزی زیر انتظام والے علاقے رسمی طور پر معرض وجود میں آئیں گے، سے قبل وادی میں موبائل فون خدمات ایک بار پھر معطل ہوسکتی ہیں۔ وادی میں 71 دنوں تک جاری رہنے والے طویل اور بدترین مواصلاتی بلیک آوٹ کے بعد پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشنز کی کالنگ خدمات 14 اکتوبر کو بحال کی گئی تھیں۔ذرائع نے بتایا: ’31 اکتوبر جب جموں وکشمیر رسمی طور پر دو حصوں میں منقسم ہوجائے گی، سے قبل وادی میں احتیاط کے طور پر فون خدمات ایک بار پھر معطل ہوسکتی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔وادی میں انٹرنیٹ خدمات بشمول لیز لائن و براڈ بینڈ کی معطلی جاری ہے۔ تمام میڈیا و نجی دفاتر کے انٹرنیٹ کنکشنز بند رکھے گئے ہیں۔ بعض سرکاری دفاتر بشمول ہسپتالوں میں بھی انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھا گیا ہے۔ جہاں خطہ جموں میں اب تک صرف موبائل فون کنکشنز کی کالنگ خدمات وہیں لداخ میں دونوں کالنگ اور انٹرنیٹ خدمات بحال کی جاچکی ہیں۔براڈ بینڈ اور موبائل انٹرنیٹ خدمات جو گزشتہ زائد از ڈھائی ماہ سے مسلسل معطل ہیں، مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے سوہان روح بن گیا ہے۔ صحافیوں اور طلبا کو انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔وادی بھر میں پانچ اگست کو لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں جو حکومت کے مطابق 99 فیصد علاقوں سے ہٹائی جاچکی ہیں۔