گوتم نولکھا کو گرفتاری سے چار ہفتہ کی مزید رعایت

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-Oct-2019

نئی دہلی(یو این آئی)سپریم کورٹ نے بھیما کوریگاوں معاملے میں سماجی کارکن گوتم نولکھا کو گرفتاری سے عبوری راحت کی مدت میں چار ہفتہ کی مزید توسیع کردی ہے۔جسٹس ارون شرما اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 438 کے تحت ضمانت لینے کے لئے کہا اور ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے متعلق ان کی عرضی کو نمٹادیا۔اس دوران عدالت نے نولکھا کو گرفتاری سے عبوری راحت دیتے ہوئے اس کی مہلت میں چارہفتہ کی مزید توسیع کردی۔سماعت کے دوران جسٹس مشرا نے کہا کہ جب انکوائری جاری ہے تو ایف آئی آر منسوخ کرنا درست نہیں ہوگا۔اس سے قبل پہلے سماعت شروع ہوتے ہی مہاراشٹر حکومت کی طرف سے معاملے سے متعلق دستاویز مہر بند لفافہ میں بنچ کے سامنے پیش کیا۔گذشتہ چار اکتوبر کو عدالت نے نولکھا کو گرفتاری سے آج تک کی عبوری راحت دی تھی۔بامبے ہائی کورٹ نے ایف آئی آر منسوخ کرنے سے متعلق نولکھا کی عرضی مسترد کردی تھی جس کے خلاف انہوں نے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ہائی کورٹ نے بھیما کوریگاوں تشدد اور ماونوازوں کے ساتھ مبینہ تعلق کے لئے شہری حقوق کے کارکن گوتم نولکھا کے خلاف درج معاملے کو مستردکرنے سے انکار کرتے ہوئے پچھلے دنوں کہا تھا کہ معاملہ بادی النظر میں درست نظر آتا ہے۔جسٹس رنجیت مورے او رجسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے کہا تھا کہ معاملے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے لگتا ہے کہ پوری چھان بین ضروری ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ یہ بغیر بنیاداور ثبوت والامعاملہ نہیں ہے۔بنچ نے نولکھا کی طرف سے دائر عرضی مسترد کردی تھی جس میں انہوں نے جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو مسترد کرنے کی مانگ کی تھی۔ ایلگار پریشد کی طرف سے 31دسمبر 2017 کو پونے ضلع کے بھیما کوریگاوں میں پروگرام کے ایک دن بعد مبینہ طور پر تشدد بھڑک اٹھا تھا۔