ایران اپنی ملیشیائوں کے 2 لاکھ جنگجوئوں کے ذریعے خطے کا امن تباہ کررہا ہے:رپورٹ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 11-Nov-2019

واشنگٹن،ایک نئی تحقیق میں مشرق وسطی میں ایران کے اہم اسٹریٹجک فائدے کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے -گذشتہ دہائی میں خطے میں ایرانی مداخلت سے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔ ایران اپنے جوہری پروگرام اور بیلسٹک ہتھیاروں کو مسلسل آگے بڑھا رہا ہے۔ ایران کا مشرق وسطی کے آس پاس ملیشیا اور اس سے وابستہ تنظیموں کے نیٹ ورک پر انحصار کرتا ہے اور یہ گروپ ایران کے ایجنٹ کے طور خطے میں لڑائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ملیشیائیں ایران کو دشمنوں سے براہ راست محاذ آرائی کے یا کسی قیمت کی ادائیگی ایران کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطی کے آس پاس ایرانی ایجنٹوں اور غیر ریاستی ملیشیا کے اراکین کے تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہے۔ ایران ان جنگجوئوں پرخطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے بھروسہ کرسکتا ہے۔ لبنان اور شام میں حزب اللہ ، یمن میں حوثیوں اور عراق میں الحشد الشعبی ایسے گروپ ہیں جنہیں ایران اپنے مفادات کے لیے کنٹرول کرتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں اسد رجیم کا دفاع ایرانی مداخلت کی واضح مثال ہے۔ ایران نے قدس فورس اور اس کی ہموا تنظیموں کی مدد سے شام میں اسد رجیم کو بچانے اور ایران کے اثرو رسوخ میں اضافے میں تہران کی مدد کی۔ایران کو تیسری پارٹی کے ملیشیاؤں کو استعمال کرنے کے ہتھکنڈے میں مہارت حاصل کی ہے۔ اس کی وجہ سے اس نے مشرق وسطی میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے کا موقع فراہم کیا۔ایرانی حکومت کے لیے ملیشیا اپنے جوہری اور بیلسٹک پروگرام اور ان کی روایتی فوجی قوتوں سے زیادہ بااثر ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مْمالک میں عدم استحکام اور گڈ گورننس ایرانیوں کی بھرتی کے لیے راستہ کھول رہی ہے۔انٹرنیشنل اسٹریٹیجک انسٹیٹیوٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر کوری شاکی کا کہنا ہے کہ ایران براہ راست محاذ آرائی سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران اور عراق جنگ نے ثابت کیا کہ ایرانی روایتی جنگ میں بہتر کار کردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔ قدس فورس کے ذریعے ان کی صلاحیتیں ایک ایسا متبادل ہیں جو فوائد میں اضافہ کرتی اورانقلابی نظریہ کی حمایت کرتی ہے۔ یہ ایک عام ریاست ہے۔ مگر ایران دراصل خطے کو بیچینی اورعدم استحکام سے دوچار رکھنا چاہتا ہے۔ تہران اپنے اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے خطے کی ملیشیائوں کو استعمال کررہا ہے۔